Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ: 3ہزار سے زائد غیر ملکی کارکن سکولوں میں منتقل

کارکنوں کو سینیٹائزر کے استعمال کی خصوصی ہدایت کی جاتی ہے(فوٹو،ایس پی اے)
جدہ میں بلدیہ اور دیگر اداروں اشتراک سے کورونا وائرس سے بچاو کے لیے غیر ملکی کارکنوں کی رہائش میں سینیٹائزنگ اور کارکنوں کی سکریننگ کا عمل جاری ہےـ
مقامی ویب نیوز ’سبق‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ریجنل بلدیہ کے ترجمان محمد البقمی نے بتایا کہ ’اب تک 318 مقامات پر 1407 رہائش گاہوں میں جراثیم کش ادویات کا سپرے کیا جا چکا ہے جبکہ ادارہ امور صحت کی ٹیموں نے 77 ہزار سے زائد غیر ملکی کارکنوں کی ابتدائی سکریننگ بھی کر لی ہےـ‘

اب تک 3 ہزار سے زائد کارکنوں کوعارضی طور پر مختلف اسکولوں میں منتقل کیاجاچکا ہے(فوٹو، سبق)

ریجنل ترجمان نےمزید کہا کہ متعلقہ اداروں کے تعاون سے اب تک 3 ہزار 112 کارکنوں کو انکے کمپاونڈز اورمکانوں سے نکال کر 45 سرکاری سکولوں میں رہائش فراہم کی جاچکی ہے جہاں انہیں وزارت صحت کے مقرر کردہ سماجی فاصلے کی دوری کے اصولوں کے مطابق ٹہرایا گیا ہے تاکہ کورونا وائرس سے بچایا جاسکےـ
واضح رہے مملکت میں کورونا وائرس سے بچاو کے لیے بڑے پیمانے پر اسکریننگ کا عمل جاری ہے اس ضمن میں مختلف شہروں میں قائم لیبر کیمپوں میں مقیم ایسے تارکین وطن جن کی رہائش مناسب نہیں تھی انہیں عارضی طور پر سرکاری اسکولوں میں منتقل کیا گیا ہےـ
وزارت صحت کی جانب سے غیر ملکی کارکنوں میں کورونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے مختلف زبانوں میں معلوماتی کتابچے اور ہنڈبلز بھی تقسیم کیے جارہے ہیں جن میں ہاتھوں کی صفائی اور سماجی فاصلے کی دوری پر زور دیا گیا ہےـ

وزارت صحت کی جانب سے مختلف زبانوں میں معلوماتی کتابچے بھی تقسیم کیے جارہے ہیں(فوٹو،ایس پی اے)

جن سکولوں میں غیر ملکی کارکنوں کوٹہرایا گیا ہے وہاں بلدیہ کی جانب سے اس امر کا بھی خصوصی بندوبست کیا گیا ہے کہ کارکنوں کو سینٹائزر مہیا ہو علاوہ ازیں کارکنوں کو اس امر سے بھی مطلع کیا جاتا ہے کہ ہاتھوں کو کس طرح وقفے وقفے سے دھوتے رہیں تاکہ کورونا وائرس کا شکار ہونے سے بچ سکیں۔
کارکنوں کو وزارت صحت کی جانب سے خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے خبردار بھی کیا گیا ہے کہ اگر کسی کو بخار ، خشک کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہوتو فوری طور پر وزارت صحت کے نمبر937 پراطلاع دیں ـ
یاد رہے وزارت صحت کی جانب سے سعودی عرب میں کورونا وائرس کا علاج اور دیکھ بھال مکمل طور پر مفت کی جاتی ہے اس حوالےسے شاہی احکامات کے تحت اگر کسی کے پاس اقامہ نہیں بھی ہے تو وہ بھی اپنا علاج مفت کراسکتا ہے اس سے کسی قسم کی باز پرس نہیں کی جاتی ـ

شیئر: