Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'آفریدی بھی وزیراعظم بننا چاہتے ہیں؟'

شاہد آفریدی کی فاؤنڈیشن متعدد امدادی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ فوٹو ٹوئٹر
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور اس مقصد کے لیے انہوں نے ’شاہد آفریدی فاﺅنڈیشن‘ بھی بنا رکھی ہے۔
گذشتہ دنوں سابق کرکٹر لاک ڈاﺅن کے باعث متاثر ہونے والے افراد کی امدا کے لیے بلوچستان آئے اور خضدار، مستونگ، پشین، زیارت اور کوئٹہ میں پولیس شہداء کے لواحقین سمیت سینکڑوں افراد میں راشن اور نقد رقوم تقسیم کیں۔
شاہد آفریدی کے اس عمل کو جہاں لوگوں نے سراہا وہیں مستونگ کے کیڈٹ کالج میں راشن تقسیم کرنے کی تقریب کے دوران جب سابق کرکٹر نے صوبے کی پسماندگی کا ذمہ دار بلوچستان کے حکمرانوں کو قرار دیا، تو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شاہد آفریدی پر تنقید شروع ہوگئی۔
 بعض صارفین نے لکھا کہ شاہد آفریدی عمران خان کی پیروی کرتے ہوئے فلاحی سرگرمیوں کے ذریعے سیاست میں آنا چاہتے ہیں ۔
شاہد آفریدی کو دورہ بلوچستان کے موقعے پر بھرپور پروٹوکول بھی دیا گیا۔ درجنوں لیویز اور پولیس اہلکار ان کی سکیورٹی پر مامور تھے۔ متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے شاہد آفریدی کا استقبال بھی کیا۔ 
شاہد آفریدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’بلوچستان ہمارا ہے کا نعرہ لگانے والوں نے بلوچستان کے ساتھ بہت زیادتی کی ہے، ان سے پوچھنا پڑے گا کہ اتنے عرصے میں انہوں نے بلوچستان کے لیے کیا کیا۔'
شاہد آفریدی نے بلوچستان کی خوبصورتی کا موازانہ امریکی ریاست ٹیکساس اور فلوریڈا سے کرتے ہوئے کہا کہ 'اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو خوبصورتی، ماربل، گیس اور تیل سمیت ہر نعمت سے نوازا ہے۔ سورہ رحمان میں اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں گنوائی ہیں وہ سب بلوچستان میں ہیں، اس کے باوجود پورے پاکستان میں سب سے زیادہ غربت بلوچستان میں نظر آتی ہے۔‘ 
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ پورے پاکستان کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔
ٹوئٹر صارف قاسم خان نے شاہد آفریدی کی ویڈیو شیئر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ بلوچستان کے پسماندہ علاقے کے لوگوں میں راشن تقسیم کر رہے ہیں۔
طلال بلوچ نے لکھا ’ہم اہل بلوچستان شاہد آفریدی کو بلوچستان کی سرزمین پر اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کرنے پر تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔‘
معروف اینکر ثنا بُچہ نے شاہد آفریدی کی سرگرمیوں پر مشتمل نیوز رپورٹ ’شکریہ لالہ‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کی تو ایک صارف نے سوالیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ 'شاید آفریدی بھی وزیراعظم بننے کی لائن میں لگ گئے ہیں؟'
جہاں ان پر تنقید ہوئی وہیں صارفین نے شاہد آفریدی کی فلاحی سرگرمیوں کی تعریف بھی کی اور ان کے بیان کا دفاع بھی کیا۔
سراج جتک نے لکھا کہ جو کام جام کمال، اختر مینگل اور ثناء اللہ زہری کو کرنا چاہیے وہ شاہد آفریدی کر کے چلے گئے۔ 

ایمل ترین نے لکھا کہ ’شاید آفریدی کی بلوچستان آمد پر کچھ قوم پرست اور مذہبی ٹھیکیدار ڈر گئے کہ ایسا نہ ہو کہ لالہ ہماری دکان بند کروا دے۔‘
جاوید کاکڑ نے تبصرہ کیا کہ ’اگر سیاست میں پیرا شوٹرز کا راستہ روکنا ہے تو سیاسی جماعتوں کے اندر خاندانی اور موروثی سیاست ترک کرنا ہوگی۔‘
معروف صحافی سلیم صافی نے بھی بلوچستان میں امدادی سرگرمیوں پر شاہد آفریدی کو سراہا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے بلوچستان میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے اور یہاں کے بچوں کو کرکٹ کھیلنے اور پڑھانے کے لیے کراچی لے جانے کا اعلان بھی کیا۔
آفریدی نے بلوچستان کے سیاحتی شہر زیارت کی خوبصورتی کی تعریف کی اور فیملی کے ساتھ زیارت آنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

شیئر: