Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مالڈووا کا ٹینس کھلاڑی انڈیا میں ’ہیرو‘ کیسے بن گیا؟

احمد آباد میں دیمیتری باسکوف کو ’انڈین ہیرو‘ کے طور پر سراہا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
مشرقی یورپ کے ملک مالڈووا کے ٹینس کے کھلاڑی دیمیتری باسکوف انڈیا میں غریبوں کو لاک ڈاؤن کے دوران خوراک مہیا کرنے کی مہم کا حصہ ہیں۔
انڈیا کے شہر احمد آباد میں ان کو ’انڈین ہیرو‘ کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دیمیتری باسکوف نے دو دفعہ ڈیوس کپ میں حصہ لیا۔
دیمیتری باسکوف کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے پہلے انڈیا میں ٹینس اکیڈمی کا دورہ کرنے آئے تھے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ انڈیا میں پھنس گئے۔
25 سالہ ٹینس کھلاڑی تب سے لے اب تک انڈیا کی مغربی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں ضرورت مندوں کے لیے خوراک پیکج  تیار کرنے میں مدد کررہے ہیں۔
ایس ٹینس اکیڈمی میں دیمیتری باسکوف دوسرے کھلاڑیوں کے ساتھ شہر کی کچی آبادیوں کے باسیوں کے لیے روٹی، چاول اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کے پیکٹ تیار کر رہے ہیں۔
دیمیتری باسکوف کے مطابق ’ میرے دوست پرمیش مودی نے غریبوں کو کھانا کھلانے کے آئیڈیا کا ذکر کیا، جس پر میں نے ہاں میں جواب دیا۔
’یہ آئیڈیا مجھے اچھا لگا، ہم نے اگلے دن سے یہ کام شروع کیا اور پھر ہم کرتے گئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے سو سے تین سو تک کے پیکٹس بنائے تو ہمیں محسوس ہوا کہ ہم اچھا کام کر رہے ہیں، میں ایک کھلاڑی ہوں اور اس سے زیادہ کچھ نہیں لیکن مدد کی خواہش ہمیشہ سے تھی۔‘
انڈیا میں 25 مارچ سے لاک ڈاؤن ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدور زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

دیمیتری باسکوف لاک ڈاؤن کے باعث میں انڈیا میں رکے ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

احمد آباد میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ شہر میں لاک ڈاؤن نافذ ہے لیکن دودھ اور سبزیوں کی دکانیں کھلی ہیں۔
پرمیش مودی کی اہلیہ ایمی مودی کہتی ہیں کہ باسکوف کی کاوشوں کو گجرات کے اخبارات میں توجہ ملی ہے۔
’ ان کو جب اس پیکنگ کے کام کے بارے میں معلوم ہوا تو وہ بھی اس میں شامل ہوگئے اور وہ ایک ہیرو ہیں۔‘
دیمیتری باسکوف کے والدین روس کے دارالحکومت ماسکو میں رہتے ہیں۔ ان کے والدین ڈاکٹرز ہیں۔ باسکوف کے والد حال ہی میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہوئے ہیں۔
ٹینس اکیڈمی میں ایک رضا کار کے مطابق باسکوف ایک ہیرو ہیں اور وہ ان انڈینز کے لیے ایک مثال ہیں جو دوسری کی مدد کے لیے اپنے گھروں سے نہیں نکلتے۔

شیئر: