Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پٹریاٹ کی جگہ سعودی میزائل شکن نظام

امریکہ نے پیٹریاٹ کی چار بیٹریاں ہٹا لی ہیں(فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب نے  ایران کے ساتھ کشیدگی کم ہونے پرمیزائل شکن امریکی پیٹریاٹ کی جگہ سعودی میزائل شکن سسٹم نصب کرنا شروع کردیا. 
سبق ویب سائٹ نے امریکی خبر رساں ادارے بلومبرگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ نے میزائل شکن پیٹریاٹ کی چار بیٹریاں ہٹا لی ہیں ان میں سے دو سعودی عرب سے ہٹائی گئی ہیں.
  یہ بیٹریاں ایران کی جانب سے آرامکو تنصیبات پر حملے کے بعد نصب کی گئی تھیں.
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطی میں امریکی افواج کی تعداد کم کرنے کی بات کہی تھی تاہم انہوں نے 2019  میں امریکی ڈرون کےگرائے جانے اور ایران کے آرمکو پر حملے کے  خطے میں مزید افواج کی تعیناتی شروع کردی تھی.
امریکہ نے حملوں کے  تناظر میں میزائل شکن پیٹریاٹ بیٹری کا راڈار سسٹم اور 200 فوجی  ماہرین ستمبر 2019 کے دوران سعودی عرب بھیجے تھے.
امریکہ نے یہ اقدام دنیا کو سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والے ملک کو فضائی تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے کیا تھا.
امریکی عہدیدار نے بتایا کہ میزائل شکن پیٹریاٹ بیٹریوں کی جگہ سعودی پیٹریاٹ بیٹریاں نصب کی جائیں گی.
امریکی عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق یہ کام مارچ 2020 میں انجام دیا جانا تھا تاہم 15 مارچ سے  عراق میں التاجی کیمپ پر میزائل حملوں کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا تھا.

مشرق وسطی میں امریکہ کی فوجی طاقت اب بھی مضبوط  ہے.(فوٹو اے ایف پی)

بلومبرگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشرق وسطی میں امریکہ کی فوجی طاقت اب بھی مضبوط  ہے. علاقائی فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے اور ایران کے ساتھ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے طویل المیعاد پالیسی کے تحت مضبوط فوجی طاقت مشرق وسطی میں موجود ہے.
امریکی وزیر دفاع نے پینٹاگون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’ انصاف کی بات یہ ہے کہ ایران اب بھی پورے علاقے میں اپنی عیارانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے‘.
’ایرانی حکومت دہشتگردی برآمد کررہی ہے اور حوثیوں کو مکارانہ سرگرمیاں جاری رکھنے میں مدد دے رہی ہے‘.

شیئر: