Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'شیشے میں دیکھتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے'

سکھ مذہب میں پگڑی کی طرح داڑھی کو بھی بہت اہمیت حاصل ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
عالمی وبا کورونا کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے ڈاکٹرز اور میڈیکل سٹاف دن رات ماسک اور حفاظتی لباس پہنے مریضوں کے علاج میں مصروف ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں فرنٹ لائن پر لڑنے والے طبی عملے کے کئی افراد اپنی جان کی بازی بھی ہار گئے ہیں۔
لیکن اس کے باوجود حال ہی میں کورونا وائرس کے بحران میں مریضوں کے علاج کی خاطر کینیڈا میں رہائش پذیر دو سکھ ڈاکٹر بھائیوں نے اپنی داڑھی کو 'قربان' کر دیا ہے۔
ڈاکٹر سنجیت سنگھ سلوجا فزیشن ہیں جبکہ ان کے بھائی ڈاکٹر رنجیت سنگھ بطور نیورو سرجن فرائض نبھا رہے ہیں۔
دونوں بھائیوں کو داڑھی کی وجہ سے ماسک پہننے میں مشکل پیش آتی تھی تو انہوں نے داڑھی کٹوانا ہی بہتر سمجھا۔ خیال رہے کہ سکھ مذہب میں داڑھی اور پگڑی کو بہت اہمیت حاصل ہے۔
ٹوئٹر پر ان کا ایک ویڈیو انٹرویو شئیر کیا جا رہا ہے جس میں ڈاکٹر رنجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس نے ہمیں بہت دکھی کر دیا ہے، یہ وہ چیز تھی جو ہماری شناخت کا حصہ رہی ہے۔' 
وہ کہتے ہیں کہ ’اب جب خود کو شیشے میں دیکھتا ہوں تو دکھ بھی ہوتا ہے۔ یہ قدم اٹھانے سے پہلے ہم نے خاندان والوں کو اعتماد میں لیا تھا۔‘

مونٹریال ہسپتال یہاں وہ فرائض سرانجام دیتے ہیں، نے بھی دونوں بھائیوں کے اس اقدام کو سراہا ہے جبکہ سوشل میڈیا صارفین بھی ان کی تعریف کر رہے ہیں۔
ٹوئٹر صارف ساتیام نے لکھا کہ ’مذہب انسان کے لیے ہے، انسان مذہب کے لیے نہیں لیکن  ڈاکٹر سنجیت اور رنجیت سنگھ نے سکھایا کہ ایک مذہب ہر چیز سے بالاتر ہے اور وہ ہے انسانیت کا مذہب۔‘

ٹوئٹر صارف جسپریت نے لکھا کہ 'سکھ بھائیوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ہمارے گرو نے ہمیں انسانیت اور خدمت کرنا ہی سیکھایا ہے۔'

 

شیئر: