Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈر مل گیا

کراچی ایئر پورٹ سے متصل رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہونے والے قومی ائیرلائن پی آئی اے کے مسافر طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈر ملبے کے نیچے سے مل گیا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے اردو نیوز کو بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم نے بدھ کو تباہ شدہ جہاز کے بھاری پرزوں کو اٹھوانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔
جس کے بعد جمعرات کی صبح سے نئے سرے سے کاک پٹ کی تلاش کا کام شروع کیا گیا جس کے بعد ملبے کے نیچے دبا ہوا وائس ریکارڈر مل گیا۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی ٹیمیں بہت محنت کے ساتھ اس اہم پرزے کی تلاش کر رہی تھیں۔ ان کے مطابق کاک پٹ وائس ریکارڈر ملنے سے تحقیقاتی عمل میں بہت مدد ملے گی۔
کاک پٹ وائس ریکارڈر ایئر کرافٹ ایکسیڈینٹ انویسٹیگیشن بورڈ کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ جہاز کا دیگر ملبہ بھی تحقیقات کے لیے جائے حادثہ سے منتقل کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 22 مئی کو پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 کے ساتھ المناک حادثہ پیش آیا تھا۔ لاہور سے کراچی پہنچتے ہوئے قومی ایئرلائن کا طیارہ رن وے سے چند سیکنڈ کے فاصلے پر آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں جہاز کے عملے سمیت 97 افراد ہلاک جبکہ دو افراد بچ گئے تھے۔

طیارے کے حادثے میں 97 افراد ہلاک ہو گئے تھے (فوٹو: روئٹرز)

اس سانحے کو چھ دن گزر گئے ہیں مگر جان سے جانے والے 97  مسافروں میں سے اب تک صرف 47 شناخت کر کے ان کو تدفین کے لیے لواحقین کے حوالے کیا گیا ہے۔
عملے کے پانچ ارکان سمیت 50 میتیوں کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی اور لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی تدفین کے بغیر شدید دلی اور ذہنی کرب میں مبتلا ہیں۔

'تحقیقاتی رپورٹ 22 جون تک سامنے آئے گی'

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ کراچی میں جہاز کے حادثے کی تحقیقات کے لیے بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے، 22 جون تک ابتدائی رپورٹ پارلمینٹ اور عوام کے سامنے رکھ دی جائے گی۔
جمعرات کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے غلام سرور خان کا مزید کہنا تھا کہ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ شفاف انکوائری ہو گی۔ اس پر کسی کے اثرانداز ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے سندھ حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'بدقسمتی سے ہمارے ہاں بیماریوں اور حادثات پر بھی سیاست ہوتی ہے۔'

انہوں نے سوال اُٹھایا کہ جب جہاز نے لینڈنگ کر لی تھی تو اسے دوبارہ کیوں اٹھایا گیا؟ (فوٹو: فیس بک)

ان کے بقول 2010 میں ان کے دور حکومت میں بھی حادثہ ہوا تھا، انہوں نے کوئی رپورٹ پیش کی، کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا، کوئی ایکشن ہوا؟
انہوں نے کہا کہ 'وہ رپورٹ بھی ہم پیش کریں گے۔'
انہوں نے ایک سوال بھی اٹھایا جسے خود ہی ملین ڈالر سوال قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب جہاز نے لینڈنگ کر لی تھی تو اسے دوبارہ کیوں اٹھایا گیا؟ اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اندرون ملک پروازوں کے شیڈول کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ پروازیں بند ہوئی ہیں نہ ہوں گی۔ کوشش ہے کہ اس کو مزید بڑھایا جائے۔
بیرون ملک پروازوں کے حوالے انہوں نے بتایا کہ فلائیٹس آنے کی اجازت ہے۔ اس پر سب سے زیادہ تحفظات اور صوبوں اور صحت سے متعلقہ شعبے کو ہیں۔
انہوں نے ایک پرواز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے 245 مسافر وطن پہنچے جن میں سے 110 کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا۔

شیئر: