Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے یار‘

پاکستانی آبادی کا بڑا حصہ انٹرنیٹ تک رسائی رکھتا ہے (فوٹو سوشل میڈیا)
ڈیجیٹل سہولیات بھرے دور میں زندہ رہنے والوں کے لیے انٹرنیٹ کنکشن باالخصوص وائی فائی کی اہمیت تفریح سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔ ایسے میں اگر کسی بھی وجہ سے انٹرنیٹ تک رسائی ختم کر دی جائے یا عارضی طور پر معطل ہو جائے تو بہت سوں کو زندگی ویران ویران لگنے لگتی ہے۔
پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کے ساتھ بھی کچھ ایسے تجربات ہوئے تو انہوں نے انٹرنیٹ سے محرومی یا ایسا کیے جانے کے خدشے اور دھمکی کو اپنی گفتگو کا موضوع بنا لیا۔
عام مشاہدے کے مطابق انٹرنیٹ کی معطلی کسی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے یا حکومتیں اس تک رسائی بند کر دیتی ہیں تاہم زیر بحث معاملے میں انٹرنیٹ کی بندش یا اس دھمکی کے پس پردہ والدین سامنے آئے تو معاملے پر ہونے والی گفتگو نے مزید دلچسپ شکل اختیار کر لی۔
شاہ میر نامی صارف نے اپنی ایک ٹویٹ میں دوسروں سے پوچھا ’کیا آپ کے زیادہ استعمال کی وجہ سے آپ کے والدین نے کبھی وائی فائی بند کرنے کی کوشش کی یا آپ کو خبردار کیا کہ انٹرنیٹ سروسز مستقبل طور پر ختم کر دیں گے؟‘تو جواب دینے والوں نے ہاں یا نہ تک محدود رہنے کے بجائے دیگر تفصیل سامنے لانا بھی ضروری سمجھی۔

علی رضا نے والدین کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کی تنبیہہ کو ایک عام حقیقت کی حیثیت دی تو اپنے جواب میں قہقہوں کے سمائلی کے ساتھ لکھا ’یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے یار‘۔
 

ہارلے کوئن نامی ہینڈل نے اپنا تجربہ شیئر کیا تو ساتھ ہی وہ جوابی واردات بھی بیان کی جو دھمکی کے بدلے میں اختیار کی گئی۔ انہوں نے لکھا ’ہر روز۔ اس وبائی صورت حال کے دوران میں نے انہیں (والدین کو) نیٹ فلیکس کا عادی بنا دیا ہے۔

مہد قہقے کے ساتھ سامنے آئے تو انہوں نے خود پر بیتنے والی صورتحال بیان کرتے ہوئے لکھا ’سیدھا فون لے لیتے ہیں، وائی فائی خود بھی استعمال کرنا ہوتا ہے انہوں نے۔‘

وائی فائی کی بندش یا انٹرنیٹ معطلی کی دھمکی والی فہرست میں اضافہ کرنے والے صارفین میں کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے لکھا کہ ان سے فون واپس لے لینے کی وارننگ ملتی ہے۔
مسئلہ حل کرنے کی تجویز ملی تو جواب میں این نے لکھا ’میں آئندہ برس گریجویٹ ہو رہی ہوں اور فون بھی میرا ہی لینا ہے۔ ابو ارطرل دیکھتے ہیں اور امی فون پر ڈرامے دیکھتی ہیں لیکن انہیں (والدین کو) مسئلہ میرے ساتھ ہی ہے۔‘

خاور علی نے اپنا شمار ایسی تنبیہہ سے محفوظ انٹرنیٹ یوزرز میں کرانا چاہا تو لکھا ’ہم 2012 سے انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں اور انہوں نے کبھی ایسا نہیں کیا۔‘

روہیت قمر گفتگو کا حصہ بنیں تو اپنے ساتھ پیش آنے والے حالیہ واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ’ہمارے ساتھ آج کل یہ کیا ہو رہا ہے؟ ابھی رات کو وارننگ ملی تھی۔‘

نیہا مخدوم نسبتا نئے تجربے کے ساتھ سامنے آئیں تو لکھا ’اس طریقے سے میری والدہ ہم سب کو رات کے کھانے کے لیے بلاتی ہیں۔‘

کیکٹس کی جوانی نامی ہینڈل نے کہا انہیں والدہ کی جانب سے ایسا سننا پڑتا ہے لیکن ’فور جی زندہ باد‘۔ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ایسا ہونے پر بڑا غصہ آتا ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ سے متعلق معاملات کے ذمہ دار ادارے پاکستان ٹیلی کیمونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق ملک میں دسمبر 2019 تک براڈبینڈ انٹرنیٹ کنکشنز لینے والوں کی تعداد سات کروڑ 80 لاکھ جب کہ تھری جی اور فور جی ڈیٹا سبسکرائبرز کی تعداد سات کروڑ 60 لاکھ ہے۔ پی ٹی اے ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں موبائل فونز سبسکرائبرز کی تعداد گزشتہ برس کے اختتام پر ساڑھے 16 کروڑ تھی۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: