Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں جرمانے:نوٹیفیکیشن چندی گڑھ یا لاہور کا؟

لاہور کے مقامی اخبار نے بھی چندی گڑھ کے نوٹیفیکیشن کو لاہور کا نوٹیفیکیشن سمجھ کر شائع کیا
پنجاب کو تقسیم ہوئے تقریبا پون صدی بیت چکی ہے لیکن اب بھی کسی جگہ لفظ پنجاب استعمال ہو تو انڈیا پاکستان سرحد کے دونوں اطراف پنجاب کے بیشتر باسی اسے ’اپنا پنجاب‘ ہی سمجھتے ہیں۔ آپ کو شاید اس بات کا یقین نہ آئے تو چلیں آپ کو تازہ ترین واقعے کا بتاتے ہیں جس میں انڈین پنجاب کی حکومت نے ماسک نہ پہننے پر 500 روپے جرمانے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا۔
جمعہ 29 مئی کو انڈین پنجاب کی حکومت نے ایک نوٹیفیکشن جاری کیا۔ نوٹیفیکشن کی پیشانی پر ’گورنمنٹ آف پنجاب‘ کے الفاظ درج ہیں اور نیچے لکھا ہے ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفئیر نوٹیفیکیشن۔
نیچے پڑھتے چلے جائیں تو لکھا ہے کہ ’حکومت پنجاب کورونا وائرس سے متعلق اقدامات اور نئے جرمانوں کا حکم نامہ جاری کر رہی ہے۔ نئے جرمانے کچھ اس طرح سے ہوں گے کہ جو ماسک نہیں پہننے گا اسے 500 روپے جرمانہ ہو گا۔ جو گھریلو قرنطینہ کے قواعد کی خلاف ورزی کرے گا اسے 2000 روپے جرمانہ ہو گا۔
اسی طرح عوامی مقامات پر تھوک پھینکنے کا جرمانہ پانچ سو روپے ہو گا‘، اسی طرح سماجی فاصلہ برقرار نہ رکھنے پر بھی مختلف جرمانے کیے گئے ہیں۔
سوشل میڈیا کی مرہون منت یہ نوٹیفیکیشن دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گیا۔ اور پاکستان میں پنجاب کے باسیوں نے بھی اس کو دھڑا دھڑ شیئر کرنا شروع کر دیا۔
اتوار 30 مئی تک صورت حال یہ ہو گئی کہ تقریبا ہر کسی کی ٹائم لائن پر یہ نوٹیفیکشن نظر آرہا تھا اور کسی نے بھی یہ نہیں دیکھا کہ نوٹیفیکشن کے اختتام پر ’ڈاکٹر انویت کور‘ کے دستخط ہیں یا تصدیق نہیں کی کہ پاکستان میں اس نام کا کوئی ادارہ موجود بھی ہے یا نہیں۔

جرمانے کا نوٹیفیکیشن انڈین پنجاب کی حکومت نے جاری کیا تھا

پاکستان کے مقامی ٹی وی چینلز بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے اور جرمانوں کی اس خبر کو بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کرتے رہے۔
یہاں تک کے لاہور کے سب سے بڑے مقامی اخبار نے بھی چندی گڑھ کے نوٹیفیکیشن کو لاہور کا نوٹیفیکیشن سمجھ کر اسے یکم جون کو اپنی شہ سرخی کے طور پر شائع کیا۔

پاکستانی پنجاب کی حکومت کا رد عمل

جب صورت حال زیادہ بڑھ گئی تو پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت کو ایک اعلامیہ جاری کرنا پڑا جس میں واضع طور پر اس نوٹیفیکیشن کی تردید کی گئی۔
سرکاری بیان کے مطابق ’حکومت پنجاب نے عوامی مقامات پر ماسک نہ پہننے پر ابھی تک کوئی قانونی سزا مقرر نہیں کی۔‘

پاکستانی پنجاب کی حکومت نے وضاحت دی ہے کہ جرمانے کا نوٹیفیکیشن انہوں نے جاری نہیں کیا تھا

بلکہ یہ وضاحت بھی کی گئی کہ ’ہمسایہ ملک کے نوٹیفیکیشن کو چند جگہ غلطی سے پاکستان کا نوٹیفیکشن سمجھ کر چلایا جا رہا ہے۔‘
صرف یہی نہیں بلکہ پاکستان کے پنجاب کی حکومت نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس پر گرافکس بنا کر جاری کیے گئے جن میں مختلف ٹی وی سکرین پر چلنے والی خبروں کو حوالے کے طور پر دکھایا گیا اور اس پر جلی حروف میں ’جھوٹی خبر‘ لکھا گیا۔
حکومت کی تردید کے بعد اصل سوال اپنی جگہ ہی ہے کہ کیا تقسیم کے باوجود پنجاب کا لفظ کہیں بھی استعمال ہو دونوں طرف کے پنجاب کے باسیوں ’اپنا پنجاب‘ ہی دکھائی دیتا ہے؟ 

شیئر: