Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جو تھوڑا سا مارگلہ بچ گیا وہ ہم نے بچایا ہے‘ 

تعمیراتی منصوبوں کے لیے میٹیریل مارگلہ ہلز سے جاتا ہے۔ فوٹو ویکیپیڈیا
 پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ مارگلہ کی پہاڑیوں پر کرشنگ کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے اور نہ ہی اسلام آباد کی حدود میں مائننگ ہو سکتی ہے۔
 پیر کو سپریم کورٹ میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر تعمیرات اور اسلام آباد میں آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر موٹروے کی طرف سے پہاڑ دیکھیں تو سارا پہاڑ کٹا ہوا ہے، اب تھوڑا سا پہاڑ جو بچا ہے ہم نے بچایا ہے۔‘ 
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد کی حدود میں مائننگ نہیں ہوسکتی، دارالحکوت سینکڑوں کلومیٹرز پر محیط ہے، جس کی باؤنڈری ایبٹ آباد کےعلاقے تک جاتی ہے۔ 
صدر سپریم کورٹ بار سید قلب حسن نےعدالت سے ان کی درخواست اور ریکارڈ دیکھنے کی استدعا کی۔ انہوں نے بتایا کہ سروے آف پاکستان نے نشاندہی کی ہے کہ ہزار میٹر کے بفر زون کے بعد کرشنگ پلانٹ لگے ہوئے ہیں، اور ملک کے اہم تعمیراتی منصوبوں کے لیے میٹیریل یہیں سے جاتا ہے۔ 
چیف جسٹس نے کہا کہ سارا ریکارڈ ان کے پاس موجود ہے، مارگلہ ہلز کی توڑ پھوڑ کی اجازت نہیں دیں گے۔ 
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ نیشنل پارک کا مقصد فارسٹ اورجنگلی حیات کا تحفظ ہے، اسلام آباد کی حد تک پہاڑ کو متاثر نہیں کیا جا سکتا، ویسے بھی یہ پہاڑ قومی اثاثہ ہیں، انھیں خراب نہیں ہونے دیں گے۔ 

مارگلہ ہلز میں مختلف تفریحی مقامات موجود ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے کی رپورٹ کے مطابق بفر زون گرین ایریا کو وزیراعظم نے کم کیا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سال 2008 میں وزیراعظم نے گرین ایریا تبدیل کرنے کا حکم کیسے دیا؟ وزیراعظم کو گرین ایریا تبدیل کرنے کا اختیار کہاں سے ملا؟ 
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے گرین زون تبدیل کرنے کے اختیار کا جائزہ لیں گے، بفرزون گرین ایریا میں دو یونیورسٹیاں بھی بنی ہوئی ہیں، ماڈل جیل اسلام آباد گرین زون میں کیوں بنائی جارہی ہے، ضرورت پڑی تو گرین زون کی تعمیرات مسمار کرنے کا حکم دیں گے۔  
چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد جیسا ماڈل شہر کچی آبادی سے بھی بدتر ہوچکا ہے۔ اسلام آباد کا پھیلائو کیوں نہیں روکا جا رہا؟ کیا اسلام آباد کو پشاور اور لاہور سے ملوانا ہے؟ کشمیر ہائی وے کے اطراف قبضہ ہوچکا ہے۔ 
دوران سماعت عدالت نے گرین زون میں تبدیلی سے متعلق تمام دستاویزات پیش کرنے کا حکم دیا۔ 
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سینٹورس شاپنگ مال سے ملحقہ پلاٹ پر پارکنگ بنائی گئی ہے، سی ڈی اے کا پلاٹ عملی طور پر دوبارہ سینٹورس کو پارکنگ کے لیے مل گیا ہے۔

مارگلہ کی پہاڑیوں میں مختلف چھوٹے چھوٹے گاؤں بھی موجود ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اسلام آباد میں پیسوں کے عوض پارکنگ کی گنجائش ہے؟ چیئرمین سی ڈی اے نے جواب دیا کہ ماسٹر پلان میں پیسوں کے عوض پارکنگ کی گنجائش نہیں ہے۔ 
چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے نے اپنی رپورٹ کے مطابق کسی کام کو مکمل نہیں کیا، سی ڈی اے نے اسلام آباد میں بہنے والے چشموں کی بحالی بھی نہیں کی، نہ سیکریٹریٹ کے سامنے پل بنا اور نہ ہی شہر میں درخت لگائے گئے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سینٹورس شاپنگ مال کے ساتھ زمین کو پھر پارکنگ  لیز کے لیے دے دیا گیا ہے، بلیو ایریا کے کسی بھی پلازے میں پارکنگ کی جگہ نہیں رکھی گئی، سی ڈی اے یا تو تمام پلازوں کو گرا کر پارکنگ بنوائے یا کوئی اور حل نکالے۔
چئیرمین سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ جی سیون اور جی ایٹ انڈر پاس بن رہا ہے، سیکریٹریٹ پیدل چلنے والوں کے لیے بنائے جانے والا پل بھی رواں ماہ کے آخر میں مکمل ہو جائے گا۔ 
 عدالت نے مارگلہ ہلز پر قائم ریسٹورنٹس کو آئندہ ہفتے تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔ 

شیئر: