Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹھٹھہ: ایک خاندان کے 7 بچے ڈوب کر ہلاک

ڈوبنے والے بچے ایک ہی خاندان کے تھے اور آپس میں کزنز تھے (فوٹو: ٹوئٹر)
سندھ کے ضلع ٹھٹہ میں ایک ہی خاندان کے سات بچے جمعے کو دریا میں نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔
ڈبنے والے بچوں میں سے تین کی عمریں چار سال تھیں جب کہ سب سے بڑا بچہ نو سال کا تھا۔
لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کی نعشیں نکال لی ہیں۔
ٹھٹہ کے علاقے جھرک کے گاؤں دائم کے رہائشی مری برادری کہ بچے گرمی کے باعث دریا سے متصل تالاب میں نہا رہے تھے جب یہ حادثہ پیش آیا۔

 

ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی ٹیمیں بھی جائے حادثہ پہ پہنچ چکی ہیں۔
ایس ایس پی ٹھٹھہ ڈاکٹر عمران خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ جھرک کے پاس دریائے سندھ سے متصل کچے کا علاقہ ہے جس میں دریا کے پانی سے تالاب بن گئے ہیں جس کے قریب خانہ بدوشوں کی مختلف آبادیاں ہے جہاں یہ حادثہ پیش آیا۔
ہلاک ہونے والوں میں دو بچیاں اور پانچ بچے شامل ہیں، جن کی شناخت سات سالہ کونج، چار سالہ بینظیر، نو سالہ عامر، چھ سالہ رفیق، سات سالہ رحیم، چار سالہ بشیر اورچار سالہ اعظم کے نام سے ہوئی ہے۔
تمام بچے ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور آپس میں کزنز تھے۔
واقعے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ایس ایس پی ٹھٹھہ کا کہنا تھا کہ عینی شاہدین کے مطابق مری خاندان کے بچے تالاب کے گرد کھیل رہے تھے اور گرمی کی شدت کے باعث نہا بھی رہے تھے مگر بے دھیانی میں کچھ بچے گہرائی کی طرف چلے گئے جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔
موقع پر موجود دیگر بچوں نے گاؤں والوں کو اطلاع دی جنہوں نے بچوں کو بچانے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکے اور سات بچے ڈوب کر ہلاک ہوگئے جن کی نعشیں نکال لی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ  مراد علی شاہ نے بچوں کے ڈوبنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر حیدرآباد سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا، کس کی غفلت تھی؟ مکمل رپورٹ فراہم کی جائے۔

ڈوبنے والے بچوں کی لاشوں کو مقامی افراد نے اپن مدد آپ کے تحت نکالا (فوٹو:سوشل میڈیا)

وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ افسوسناک واقع میں جاں بحق ہونے والے بچوں کے والدین سے ہر طرح کا تعاون کیا جائے۔
ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی ٹیمیں اس وقت جائے حادثہ پر موجود ہیں جبکہ ہلاک ہونے والے بچوں کی نعشوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ایس ایس پی ٹھٹھہ عمران کے مطابق ابھی تک اس واقعے کا کوئی اور پہلو سامنے نہیں آیا پولیس اسے افسوس ناک حادثہ ہی قرار دے رہی ہے۔

شیئر: