Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی سبسڈی: معاملہ نیب کو بھیجا جائے گا

پاکستان میں چینی کا بحران رواں سال کے آغاز میں پیدا ہوا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)
حکومت پاکستان نے گذشتہ برسوں کے دوران چینی پر دی جانے والی اربوں روپے کی سبسڈی کا معاملہ نیب کو بھیجے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
اتوار کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بنی گالہ میں ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد اپنی پریس کانفرنس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے بتایا ہے کہ پہلے مرحلے میں قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا اور 29 ارب روپے کی سبسڈی کا معاملہ نیب کو بھیجا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے چینی پر سبسڈی دینے میں کردار ادا کیا اور جن لوگوں نے سبسڈی لی، اگر انہوں نے قواعد کی خلاف ورزی کی تو اس کی بھی نیب تحقیقات کرے گا اور کارروائی کی جائے گی۔
شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ 2015-2014  اور 2016-2015 میں ساڑھے چھ چھ ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جبکہ2017-2016 میں 20 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی اسی طرح 2018 میں بھی سبسڈی دی گئی جس کا مقدمہ بھی نیب کو دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے دور سمیت گذشتہ پانچ سال میں چینی پر دی جانے والی سبسڈی کے معاملے پر نیب تحقیقات کرے گا۔ اس کے علاوہ 1985 سے اب تک جتنی سبسڈیز دی گئی ہیں ان کی تحقیقات بھی نیب کے قوانین کے تحت کی جائیں گی۔'

ریکوریز ایف بی آر کے ذمے

معاون خصوصی نے کہا کہ پانچ سال کے فارنزک آڈٹ میں سیلز ٹیکس فراڈ اور انکم ٹیکس کم دینے کے شواہد ملے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چینی بحران کے حوالے سے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے معاملات ایف بی آر کو بھیجے جا رہے ہیں اور نو شوگر ملوں کے علاوہ دیگر 80 ملوں کی بھی تحقیقات ہوں گی۔ 
ان کے بقول ایف بی آر ریکوریز کرے گا اور 90 دن میں وفاق کو رپورٹ پیش کرے گا۔
شہزاد اکبر کے بقول شوگر کمیشن کی رپورٹ میں شواہد ملے ہیں کہ چینی افغانستان ایکسپورٹ کی گئی۔ چینی افغانستان ایکسپورٹ کرنے کے معاملے کی تحقیقات بھی ایف آئی اے کرے گی۔ ایف آئی اے 90 دن میں کیسز عدالتوں میں جمع کرائے گی۔

شہزاد اکبر کے مطابق شوگر ملز نے اجازت کے بغیر اضافی چینی بنا کر فراڈ کیا (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق شوگر ملز نے اضافی چینی پیدا کی جس کا ریکارڈ نہیں اس کی بھی تحقیقات ہوں گی، شوگر ملز نے اجازت کے بغیر اضافی چینی بنا کر فراڈ کیا۔ اضافی چینی بنانے کا معاملہ صوبوں کی اینٹی کرپشن ایجنسیاں دیکھیں گی۔

فوجداری کارروائی، ریگولیٹری اقدامات اور وصولی کے طریقہ کار کی سفارشات

قابل ازیں پاکستان کے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا تھا کہ بنی گالہ میں ہونے والے اہم اجلاس میں چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
ٹوئٹر پر وزیر اطلاعات نے لکھا تھا کہ ’جن لوگوں نے شوگر مافیا کی سرپرستی کی اور عوام کو لوٹ کر فائدہ اٹھایا ان کے خلاف کارروائی کا عمران خان کا وعدہ جلد پورا کیا جائے گا۔‘
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے بھی اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’شوگر کمیشن رپورٹ اور کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں کارروائی کا طریقہ کار طے ہوچکا جس کو وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔‘

معاون خصوصی کے مطابق فوجداری کارروائی کی سفارشات کی گئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

شہزاد اکبر کے مطابق فوجداری کارروائی، ریگولیٹری اقدامات اور وصولی کے طریقہ کار کی سفارشات کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت میں چینی اور آٹا بحران پیدا ہونے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انکوائری کی تھی جس کی رپورٹ وزیراعظم کو گزشتہ ماہ پیش کی گئی۔
انکوائری رپورٹ میں شوگر ملز مالکان کو مصنوعی بحران اور قیمتیں بڑھانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا اور ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔
انکوائری رپورٹ میں تحریک انصاف کے اہم رہنما جہانگیر ترین پر کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
بعد ازاں حکومت کی ہدایت پر فرانزک آڈٹ کمیٹی کی رپورٹ نے میں بھی ایف آئی اے کی ابتدائی تحقیقات کی تصدیق کئی گئی اور ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار شوگر ملز مالکان کو ٹھہرایا گیا جس میں جہانگیر ترین سمیت حکومتی اور اپوزیشن کی سیاسی شخصیات کے نام شامل تھے۔

چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ میں جہانگیر ترین کا نام بھی شامل ہے، وہ آج کل لندن میں ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

رپورٹ میں حکومتی اداروں جیسے ایف بی آر، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایس ای سی پی کو بھی ذمہ دار گرادنتے ہوئے کہا گیا کہ حکومتی ادارے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے۔
خیال رہے کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ملک میں پیدا ہونے والے چینی بحران سے سب سے زیادہ فائدہ جے ڈی ڈبلیو گروپ اور جے کے کالونی شوگر ملز کو ہوا۔
یہ دونوں شوگر ملز تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین کی ملکیت ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین کی شوگر ملز نے چینی بحران سے سبسڈی کی مد میں 56 کروڑ روپے کا فائدہ اٹھایا جبکہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے رشتے دار کی شوگر مل کو چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا۔

شیئر: