Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوزی لینڈ میں کورونا کا آخری مریض بھی صحت یاب

نیوزی میں کورونا وائرس کا آخری مریض بھی صحت یاب ہو گیا ہے اور اب ملک میں کورونا کا ایک بھی ایکٹیو کیس نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیوزی لینڈ میں محکمہ صحت کے حکام کا پیر کو کہنا تھا کہ ملک میں کورونا کے آخری مریض کے ٹیسٹس بھی کلیئر آگئے جس کے بعد انہیں قرنطینہ سے فارغ کردیا گیا۔
نیوزی لینڈ کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ’ یہ سنگ میل بہت ہی اچھی خبر ہے اور پورے نیوزی لینڈ کی کامیابی ہے۔‘

 

’فروری 28 کے بعد پہلی مرتبہ ملک میں ایک بھی ایکٹیو کیس کا نہ ہونا یقیناً کورونا کے خلاف جنگ میں بہت ہی اہم ہے۔ لیکن جیسے کہ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ کورونا کے حوالے سے جاری نگرانی (ویجیلینس) اب بھی بہت ہی ضروری ہے۔‘
نیوزی لینڈ کی جانب سے کورونا کے وبا کو قابو کرنے کے اقدامات کو سراہا جا رہا ہے۔ نیوزی لینڈ میں سات ہفتے کا سخت لاک ڈاؤن رہا جسے گزشتہ مہینے اس وقت کھول دیا گیا جب وائرس کے پھیلاؤ کو روکا گیا۔
پچاس لاکھ سے زائد آبادی والے ملک نیوزی لینڈ میں کورونا کے ایک ہزار 154 کیسز سامنے آئے اور 22 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی۔
نیوزی لینڈ میں تقریباً گزشتہ 17 دنوں سے کورونا کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے اور گزشتہ ایک ہفتے سے کورونا کا ایک ہی مریض زیر علاج تھا جو کہ آج پیر کو وہ بھی صحت یاب ہو گیا۔
آخری مریض کے بارے میں تفصیلات پرائیویسی کی وجہ سے جاری نہیں کی گئی تاہم خیال کیا جارہا ہے  کہ وہ ایک 50  سال سے زائد عمر کی خاتون تھی۔
محکمہ صحت کے بیان کے مطابق ’آخری مریض میں گزشتہ 48 گھنٹوں سے وائرس کی علامات نہیں تھی اور اب وہ مکمل صحت یاب ہو گئی ہے۔ اور اب انہیں آئیسولیشن سے فارغ کردیا گیا۔‘

نیوزی لینڈ میں گزشتہ ایک ہفتے سے کورونا کا واحد مریض زیر علاج تھا (فوٹو: اے ایف پی)

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم جسینڈا آرڈن  پیر کو ’لیول ون‘ الرٹ کی طرف جانے اعلان کرے گی۔ لیول ون نیوزی لینڈ کے چار لیولز پر مشتمل وائرس کے خلاف ریسپانس سسٹم کا سب سے کم درجے کا ہے۔
لیول ون کے تحت عالمی سرحدوں کی بندش تو برقرار رہے گی تاہم اندورونی طور پر لاگو پابندیاں جیسا کہ اجتماع میں لوگوں کی تعداد پر پابندی اور لازی سوشل ڈسٹنسنگ ختم ہو جائیں گی۔

شیئر: