Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی: عمارت گرنے سے ہلاکتیں آٹھ ہوگئی

 علاقہ مکین کمال شاہ نے بتایا کہ عمارت کے مکینوں کو مرمت کروانے کے احکامات دئیے گئے تھے (فوٹو: اردو نیوز)
کراچی کے گنجان آباد علاقے لیاری میں کھڈا مارکیٹ کے قریب کثیر المنزلہ رہائشی عمارت اتوار کی رات زمیں بوس ہونے والی عمارت کے ملبے سے اب تک 8 افراد کی نعشیں نکال لی گئی ہیں جب کہ ریسکیو اداروں کے مطابق درجن سے زائد افراد کو زندہ بھی نکالا گیا ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق لیاری کے علاقے نیا آباد میں واقع لیاقت کالونی کی کھوکھر کچن والی گلی میں پانچ منزلہ عمارت زمیں بوس ہوگئی تھی، جس کے ملبے سے 8 افراد کی نعشیں اور 10 زخمیوں کو سول ہسپتال کراچی منتقل کردیا گیا ہے۔
حادثے کی جگہ پہ دو روز سے جاری آپریشن میں پاک فوج، سندھ رینجرز، پولیس اور سول اداروں کے اہلکار شرکت کر رہے ہیں۔ کمشنر کراچی افتخار شلوانی کے مطابق منہدم ہونے والی عمارت کے اطراف میں مزید 5 عمارتیں ایسی ہیں جن کی بنیادیں کھوکھلی ہو چکی ہیں اور وہ کسی بھی وقت زمیں بوس ہو سکتی ہیں۔
ایس ایس پی سٹی مقدس حیدر نے بتایا کہ منہدم ہونے والی عمارت خستہ حال ہو چکی تھی جس کے سبب مکینوں کو پہلے سے ہی نوٹس دیے گئے تھے جبکہ کئی خاندان فلیٹس خالی کر کے جا بھی چکے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتوار کی صبح عمارت میں ایک اور دراڑ آنے کے باعث عمارت کے کئی گھر خالی ہو چکے تھے۔
 علاقہ مکین کمال شاہ نے بتایا کہ عمارت کے مکینوں کو مرمت کروانے کے احکامات دئیے گئے تھے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ عمارت میں 40 کے قریب خاندان آباد تھے جن میں سے 30 خاندان نقل مکانی کر چکے تھے، بہت سے لوگوں نے اسی دن گھر چھوڑا تھا جس شام عمارت زمیں بوس ہوگئی۔
منہدم ہونے والی عمارت میں دوسری منزل پہ رہنے والے جواد میمن نے بتایا کہ انہوں نے کچھ دیر پہلے ہی گھر والوں کو بہن کے گھر منتقل کیا تھا اور جب وہ کچھ ضروری سامان لینے واپس آئے تو عمارت منہدم ہوگئی۔

عمارت میں 40 کے قریب خاندان آباد تھے جن میں سے 30 خاندان نقل مکانی کر چکے تھے(فوٹو: اردو نیوز)

حادثے کی جگہ سے ملبہ اٹھانے کا کام ابھی بھی جاری ہے۔ کلری پولیس کی طرف سے جاری بتایا گیا کہ جن افراد کی نعشیں نکالی گئی ان کی شناخت 50 سالہ فہمیدہ، 32 سالہ فہیم، 40 سالہ مہک، 35 سالہ جمیلہ، 55 سالہ اقبال، 30 سالہ شاہد اور 2 سالہ مریم کے نام سے ہوئی ہیں۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عمارت کو چند ماہ پہلے کی مخدوش قرار دے اسے خالی کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے تھے، تاہم عمارت کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ صرف مرمت کروانے کا نوٹس لگا تھا۔ لاک ڈاؤناور رمضان کی وجہ سے مرمت کروانے میں تاخیر ہوئی لیکن اب وہ کام بھی شروع ہوگیا تھا۔
دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بلڈنگ گرنے کے حادثے کا ذمہ دار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو قرار دے دیا ہے۔

شیئر: