Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ دریافت کرنے والے کولمبس کے مجسمے کا سر قلم

امریکہ میں سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں ’سامراجیت، نسل پرستی اور غلامی‘ کی حمایت کرنے والوں کے مجسموں کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب مظاہرین نے بوسٹن میں کرسٹوفر کولمبس کے مجسمے کا سر تن سے جدا کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس سے قبل میامی میں کرسٹوفر کولمبس کے مجسمے کو تباہ کیا گیا اور اس کے علاوہ ورجینیا میں بھی کولمبس کے مجسمے کو گھسیٹ کر جھیل میں پھینک دیا گیا۔
اطالوی مہم جو کرسٹوفر کولمبس، جن کے بارے میں سکول کی کتابوں میں لکھا گیا کہ انہوں نے ’نئی دنیا‘  دریافت کی، کو بہت سے لوگ امریکہ میں مقامی باشندوں کی نسل کشی کرنے والا سمجھتے ہیں۔

 

بوسٹن میں لگا کولمبس کا مجسمہ امریکہ میں لگائے گئے ان کے باقی مجسموں کی طرح کئی برسوں سے متنازع رہا ہے اور اسے ماضی میں بھی تباہ کیا جاتا رہا ہے۔
بوسٹن پولیس کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس کو منگل کی رات مجسمہ تباہ ہونے کے بعد فوری اطلاع ملی اور اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں، لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
مجسمے کے قریب جاگنگ کرتی ایک خاتون نے کہا کہ وہ مجسمے کے سر کو قلم کرنے کی حمایت کرتی ہیں۔  ’میرا خیال ہے کہ یہ اچھا ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کالے رنگ کے لوگوں کی طرح اس ملک میں مقامی باشندوں کے ساتھ بھی برا سلوک ہوتا رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ تحریک بہت طاقتور ہے اور یہ علامتی ہے۔‘

امریکہ کے بہت سے شہروں میں اکتوبر میں ’کولمبس ڈے‘ کو تبدیل کر دیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

کئی برسوں سے امریکہ کے بہت سے شہروں میں اکتوبر میں ’کولمبس ڈے‘ کو تبدیل کر دیا گیا ہے لیکن بوسٹن اور نیویارک میں ایسا نہیں کیا گیا کیونکہ یہاں اطالوی نژاد کمیونٹی کی بڑی تعداد موجود ہے۔

شیئر: