Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر: شاہی خاندان کو امریکیوں کے قتل پر مقدمے کا سامنا

’مقدمے کے مطابق قطر دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد کی مالی امداد کرتا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
قطر کے شاہی خاندان پر 10 امریکیوں کے لواحقین کی جانب سے قتل کا مقدمہ درج کروایا گیا ہے جنہیں اسرائیل اور اسرائیل کے زیر قبضہ ویسٹ بینک میں قتل یا شدید زخمی کیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق بدھ کو 51  مدعیوں کی طرف سے درج کروائے گئے مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ قطر امریکہ کی طرف سے ’دہشت گرد‘ قرار دی گئی تنظیموں حماس اوراسلامی جہاد کی مالی امداد کرتا ہے۔
مقدمے کے مطابق قطر نے امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے تین اداروں کی مدد سے رقم پہنچائی۔ ان میں سے ایک قطر چیریٹی ہے جو امریکہ کی طرف سے ’خاص طور پر دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم‘، ’یونین آف گُڈ‘ کی ممبر ہے کیونکہ اس کا حماس اور مشرق وسطیٰ میں قطر کے شاہی خاندان کے کنٹرول میں سمجھے جانے والے بینکوں ’مصرف الریان‘ اور ’قطر نیشنل‘ کے ساتھ تعلق تھا۔ قطر چیریٹی بورڈ کے چیئرمین شاہی خاندان کے رکن حماد بن نصر ال ثانی ہیں۔

 

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی کاروبار کی طرح دہشت گرد تنظیموں کو بھی کام کرنے کے لیے رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن قانونی طور پر کام کرنے والے اداروں کے برعکس حماس جیسی دہشت گرد تنظیمیں ہمدرد ممالک اور فنانشل ادروں پر بھروسہ کرتی ہیں جو دہشت گردی کے خلاف قوانین سے بچنے اور اپنے آپریشن خفیہ رکھنے کے لیے فنڈ ریزنگ کے نت نئے طریقوں کا استعمال کرتی ہیں۔ اکثر دہشت گردی کی فنانسنگ چیریٹی کے نام پر کی جاتی ہے۔‘
’حماس کی مالی مدد فراہم کرنا کافی عرصے سے قطری حکومت کی سرکاری پالیسی رہی ہے۔ لہذا اس میں حیران ہونے کی کوئی بات نہیں کہ مصرف الریاں بینک، قطر چیریٹی اور قطر نیشنل بینک، جن پر قطری حکومت اور شاہی خاندان کا غلبہ ہے، اس میں ملوث ہیں۔‘
مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’قطر، جو دوحہ کے قریب امریکہ اور یورپ کے ایک اہم ایئر فورس بیس کی میزبانی کرتا ہے، غزہ کی پٹی میں موجود حماس کی سب سے زیادہ مالی مدد کرنے والا ملک ہے اور اس نے گذشتہ برسوں میں حماس کو 50 ملین ڈالر سے زیادہ رقم دی ہے۔‘

ڈیوڈ کوہن نے قطر کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والا ملک قرار دیا (فوٹو: اے ایف پی)

2008 میں فلسطینی حکام نے دعوی کیا تھا کہ قطر ہر مہینے حماس کو لاکھوں ڈالر پہنچائے جن کو بظاہر غزہ کے لوگوں کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
مارچ 2014 میں امریکی ڈیپارٹمنٹ آف ٹریژری کے انڈر سیکرٹری ڈیوڈ کوہن نے قطر کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والا ملک قرار دیا اور کہا کہ قطر ’کئی برسوں سے حماس کی کھلے عام مالی مدد کر رہا ہے، جو علاقے کے استحقام کو کمزور کر رہی ہے۔‘
کوہن نے کہا کہ قطر کی نگرانی اتنی نرم ہے کہ ’قطر میں موجود کئی فنڈ ریزنگ کے ادارے کویت میں موجود دہشت گردی کی فنڈ ریزنگ کرنے والے بڑے نیٹ ورکس کی مقامی طور پر نمائندگی کرتے ہیں۔‘
مقدمے کے مطابق مصرف الریان بینک کی جانب سے حماس کو دیے جانے والے فنڈز حملوں کے ساتھ جڑے ہیں۔ مصرف الریان بینک کے خلاف برطانیہ میں حماس اور فلسطینی اسلامک جہاد کی ’حمایت‘ کرنے پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ڈیوڈ کوہن نے قطر کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والا ملک قرار دیا (فوٹو: اے ایف پی)

مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قطر چیریٹی نے قطر اور دنیا کے دیگر ممالک سے عطیہ لے کر اسے دوحہ میں مصرف الریان بینک میں ٹرانسفر کیا۔
مصرف الریان بینک میں جمع کی گئی رقم کو نیویارک کے ایک بینک میں امریکی ڈالرز میں بھیجا گیا اور پھر اسے قطر چیریٹی کے بینک آف فلسطین اور اسلامک بینک آف رملا میں موجود اکاؤنٹس میں منتقل کیا گیا۔

شیئر: