Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کا قطری حکام سے رابطہ

قطر فٹبال کے آئندہ ورلڈکپ کے لیے سٹیڈیمز اور دیگر سہولیات تعمیر کر رہا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
پاکستان نے قطر میں کام کرنے والے اپنے شہریوں کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے خلیجی ریاست کے حکام سے بات کی ہے۔
عرب نیوز پاکستان کے مطابق پاکستان کی حکومت نے قطر کے حکام کے ساتھ فیفا ورلڈکپ کے منصوبوں پر کام کرنے والے اپنے شہریوں کو ادائیگیوں کا معاملہ اس وقت معاملہ اٹھایا ہے جب پاکستانی کارکنوں کو تنخواہوں کی فراہمی روک دی گئی ہے۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز پاکستانیز کے ڈائریکٹر جنرل کاشف احمد نور نے عرب نیوز پاکستان کی نامہ نگار صائمہ شبیر کو بتایا کہ قطر میں ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ پاکستانی کارکن خدمات انجام دے رہے ہیں۔
کاشف احمد نور کے مطابق سنہ میں قطر کی حکومت نے ورلڈکپ فٹبال کے پراجیکٹس کے لیے ایک لاکھ ملازمتوں کا وعدہ کیا تھا جبکہ ہزار سے زائد پاکستانی کارکنوں کو بھیجا گیا۔ ’ہمیں اس بارے مزید معلومات نہیں ہیں ذاتی حیثیت میں کتنے کارکن قطر گئے۔‘

 

انہوں نے بتایا کہ قطر میں حکام نے ڈیسکون سمیت بعض کمپنیوں کو ادائیگی روکی ہے۔
ڈیسکون ملٹی نیشنل کمپنی ہے جس کا دفتر پاکستان ہے جو مقامی کارکنوں کو قطر لے کر گئی ہے۔
کاشف احمد نور نے کہا کہ ’ڈیسکون نے کئی پاکستانیوں کو ملازمتیں دی ہیں جن میں سے بعض کو تنخواہوں کی ادائیگی کا مسئلہ پیش آیا۔ ہم نے یہ معاملہ کمپنی سے اٹھایا ہے اور کارکنوں کی پاکستان واپسی تک ان کو سیلری، رہائش اور کھانے کی فراہمی کے لیے کہا ہے۔‘
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز پاکستانیز کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ان کو مزید بھی شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد تنخواہوں کی ادائیگی کا مسئلہ سامنے آیا اور یہ معاملہ متعلقہ حکومت کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے عرب نیوز کو بتایا کہ دوحا میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے کارکنوں کو تنخواہوں کی ادائیگی پر قطر کی وزارت محنت سے بات کی گئی ہے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ قطر میں ورلڈکپ فٹبال کے لیے سٹیٹڈیمز کی تیاریوں کے منصوبے پر کام کرنے والے کارکنوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کا مسئلہ کا سامنا ہے۔

قطر میں مزدوروں کی حالت اور سہولیات پر سوالات اٹھتے رہتے ہیں۔ فوٹو: ایس سی ڈاٹ کیو اے

قطر کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ملک کے لیبر سسٹم میں اصلاحات کے لیے اہم پیش رفت کی گئی ہے تاہم مسائل کو مکمل طور پر حل کرنے میں وقت لگے گا۔
قطر میں تین سال تک کام کرنے والے پاکستانی مزدور قادر بخشی نے عرب نیوز کو بتایا کہ جب انہوں نے اپنے تین ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کا تقاضا کیا تو ان کو نوکری سے برخواست کر دیا گیا۔
قادر بخشی نے فون پر بتایا کہ ان کے پاس کھانے کے لیے رقم نہیں تو پاکستان واپس کیسے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ساتھی پاکستانی کارکنوں کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں جو ان کے اخراجات اٹھا رہے ہیں۔
راجا مظفر نامی ایک مزدور نے بتایا کہ وہ بھی بے روزگار ہو گئے ہیں۔ راجا مظفر کے مطابق ان کو دو ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی اور ملازمت بھی ختم کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ بیس دیگر مزدور بھی ہیں جن کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔

شیئر: