Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جناب سپیکر جمعہ پی ٹی آئی پر بھاری لگ رہا ہے‘

عدالت نے فیصلے میں سپریم جوڈیشل کونسل کا شوکاز نوٹس کالعدم قرار دیا (تصویر:ایس سی ویب )
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے جسٹس فائز عیسٰی کی صدارتی ریفرنس کے خلاف اپیل کی سماعت مکمل ہونے پر اپنے فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دے دیا ہے۔ 
سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر پر صبح سے ’جسٹس فائز عیسی‘ کا نام ٹرینڈ لسٹ میں موجود ہے۔
جمعے کو فیصلہ آںے سے قبل زیادہ تر صارفین  جسٹس فائز عیسی کی حمایت میں بات کرتے دیکھائی دئیے، جبکہ کئی صارفین اس حوالے سے ماضی کے فیصلوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سسٹم کے حوالے سے بھی بحث میں حصہ لیتے نظر آئے.
 سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے صدارتی ریفرنس پر فیصلہ آنے کے بعد اس کی حمایت اور اختلاف میں تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔
فیصلہ آنے سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینٹر شیریں رحمان  نے اپنی ٹویٹ میں حکومت پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے  کہا ’ حکومت کو اس کیس کی وجہ سے منہ کی کھانی پڑی ہے‘
احسن اقبال نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہہ’سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائیز عیسی کیس کے فیصلے کے بعد صدر اور وزیر اعظم کو اس غیر آئینی اقدام کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوراً مستعفی ہو جانا چاہیے۔ مغربی جمہوریت تو یہی کہتی ہے۔‘

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو سپریم کورٹ کی جانب سے کالعدم قرار دیئے جانے  کے بعد اہم سیاسیی شخصیات کے علاوہ سینیئر صحافیوں کی جانب سے تبصرے  بھی جاری ہیں۔
ٹوئٹر پر سینئر صحافی ارشاد بھٹی نے کہا ہے کہ ’میری عدالت کا فیصلہ مجھے قبول ہے ،مگر فیصلے سے مایوسی ہوئی،عدلیہ عدلیہ کے احتساب میں ناکام ہو گئی۔‘

صحافی مرتضیٰ علی وہاب نے لکھا کہ ‘فروغ نسیم اور شہزاد اکبر کے لیے یقیناً ایک برا دن۔‘

ٹوئٹر صارف ترہب اصغر نے لکھا کہ ’ریفرنس تو خارج ہو گیا۔ کیا اب کل فروغ نسیم دوبارہ وزارت کا حلف اٹھائیں گے؟

ماضی میں بہت سے اہم  عدالتی فیصلے جمعے کے دن سنائے جاتے رہے ہیں جس کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ جمعہ ماضی کی حکومتوں پر بھی بھاری ثابت ہوا ہے اب تحریک انصاف کی باری ہے۔
اس حوالے سے پرانی ٹوئٹس بھی دوبارہ سے شئیر ہوتی نظر آئی جس میں ٹوئٹر صارف عاصمہ کا کہنا ہے کہ ’جناب سپکیر جمعہ پی ٹی آئی پر بھاری لگ رہا ہے۔‘

 

شیئر: