Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کورونا نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل‘

دنیا بھر میں کورونا متاثرین کی کل تعداد 85 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا اب ’نئے اور خطرناک’ مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ جیسے جیسے لوگ لاک ڈاؤن سے تھکنا شروع ہو گئے ہیں،  وائرس بھی تیزی سے پھیلنا شروع ہوگیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ  ٹیڈروس ادھانوم  کا کہنا تھا کہ دنیا نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، اکثر لوگ گھروں میں بند رہ کر اکتا گئے ہیں، لیکن وائرس پھر بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
دوسری طرف دنیا بھر میں کورونا متاثرین کی تعداد 85 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ چار لاکھ 56 ہزار 881 افراد کی موت واقع ہو چکی ہے۔
امریکہ میں کورونا وائرس کے کیسز میں بہت زیادہ کمی تو نہیں آئی ہے لیکن امریکی حکومت کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر نے کہا ہے کہ وبا کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
اینتھونی فاؤچی نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ کورونا ویکسین کے حوالے سے پر امید ہیں اور وبا کے خاتمے کے لیے جلد ویکسین متعارف کروائی جائے گی۔ انہوں نے ویکسین کے جاری ٹرائل کے نتائج کو حوصلہ افزا قرار دیا۔
واضح رہے کہ امریکہ میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد اور اس کی وجہ سے ہونے والی اموات دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔ اب تک ملک میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد اس وائرس سے متاثر ہو کر جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

چین میں کورونا پر قابو پانے کے بعد دوبارہ کیسز سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

ملک میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز نیویارک اور نیوجرسی میں تھے، جہاں وبا پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے اور اب دیگر بیس ریاستوں میں وائرس پھیل رہا ہے۔
دوسری جانب چین کے دارالحکومت بیجنگ میں کورونا کی نئی لہر سے لگ بھگ 100 افراد متاثر ہو گئے ہیں۔ بیجنگ میں ووہان کی طرح بڑے پیمانے پر وائرس پھیلنے کا خدشتہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
بیجنگ میں سی فوڈ اور گوشت کی مارکیٹ کا تجارتی حصہ بھی کورونا وائرس کے جراثیم سے شدید آلودہ ہوگیا ہے۔ حکام کے مطابق مارکیٹ میں کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ کم درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہونا ہو سکتا ہے۔

شیئر: