Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چین سے عسکری و معاشی بدلہ لیا جائے گا‘

انڈیا اور چین کے فوجی کمانڈرز کی پیر کو ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے کی کوشش کی گئی۔ چین کے ساتھ جھڑپ کے تناظر میں انڈیا میں چین کے خلاف عوامی ردعمل بڑھ رہا ہے کہ چین سے بدلہ معاشی اور عسکری طریقے سے لیا جائے۔
انڈیا میں معروف تاجروں نے چینی اشیا کے بائیکاٹ کی کال دی ہے جبکہ مہاراشٹر کی ریاست نے چینی کمپنیوں کی جانب سے 50 ارب انڈین روپے پر مشتمل سرمایہ کاری کو معاہدے پر دستخط ہونے کے باوجود روک دیا ہے۔
انڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ پیر کو چین کے ساتھ جھڑپ میں اس کے 20 فوجی مارے گئے تھے۔
انڈیا کی حکومت کے ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ فوجی کمانڈروں کی ملاقات سرحد سے ملحقہ چینی علاقے مولڈو میں ہوئی۔ ملاقات کئی گھنٹے جاری رہی جس میں انڈیا نے چینی حکام پر زور دیا کہ وہ اپنے فوجی اسی جگہ واپس لے جائیں جہاں وہ رواں سال اپریل میں تھے۔
اس سے پہلے کی ملاقاتوں میں چین نے انڈیا سے کہا تھا کہ وہ علاقے میں تعمیر کا کام روک دیں کیوں کہ چین کے مطابق وہ علاقہ چین کی سرحد میں آتا ہے۔
دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ میں پتھروں، لوہے کے ڈنڈوں اور چھڑیوں کا استعمال کیا گیا تھا۔
چین نے ابھی تک اپنی طرف ہونے والے جانی نقصان کا نہیں بتایا مگر انڈیا کے ایک وزیر کے مطابق جھڑپ میں 40 چینی فوجی مارے گئے تھے۔

انڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ پیر کو چین کے ساتھ جھڑپ میں اس کے 20 فوجی مارے گئے تھے۔ فائل فوٹو: روئٹرز 

چینی وزارت خارجہ کی پیر کو پریس بریفنگ میں چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف سفارتی اور عسکری سطح پر رابطے میں ہیں۔
انڈیا میں کچھ حلقوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قوم پرست حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 1962 کی جنگ میں شرمندگی کو یاد کرتے ہوئے اس بات کا مظاہرہ کرے کے انڈیا چین سے اثر انداز نہیں ہو گا۔
انڈیا کی تاجر تنظیم کے اراکین نے نئی دہلی کی ایک مارکیٹ میں چینی اشیا کو آگ لگاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ چینی اشیا کا بائیکاٹ کیا جائے۔
آل انڈیا تاجر تنظیم کے سربراہ پروین کھنڈیلوال نے انڈیا کے کچھ صوبوں کے وزرائے اعلی کو خط لکھا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’تمام قوم میں شدید غصہ پایا جاتا ہے کہ چین کو نا صرف عسکری سطح پر مناسب جواب دیا جائے بلکہ معاشی لحاظ سے بھی چین کو پیغام پہنچایا جائے۔‘

فوجی کمانڈروں کی ملاقات سرحد سے ملحقہ چینی علاقے مولڈو میں ہوئی۔ فائل فوٹو: روئٹرز

چین انڈیا کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 87 ارب ڈالر ہے جب کہ تجارتی خسارہ چین کے حق میں ۵۳ ارب ڈالر ہے۔ 
چین کے گلوبل ٹائمز اخبار کے مدیر اعلی ہو شی جن نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’انڈیا کے قوم پرستوں کو غصے پر قابو پانا چاہیے، چین کا جی ڈی پی انڈیا سے پانچ گناہ ہے اور فوج پر اخراجات تین گناہ زیادہ۔‘
اخبار گلوبل ٹائمز چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی کے زیر نگرانی کام کرتا ہے۔

شیئر: