Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سپیشل ایفکٹس میک اپ گھر پر بھی سیکھیں‘

میک اپ حسن کو نکھارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ حسین اور دلکش نظر آنے کے لیے لوگ مہنگے سے مہنگے برانڈ کے میک اپ پروڈکٹس استمعال کرتے ہیں۔ مگر ڈراؤنی فلموں میں انہی میک اپ پروڈکٹس کے ساتھ خون، زخم اور بگڑی شکلوں کو بنایا جاتا ہے جو کہ دیکھنے والوں کو خوف اور حیرت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
اس آرٹ کو سپیشل ایفیکٹس یا ایس ایف ایکس کہا جاتا ہے۔ ایس ایف ایکس آرٹ سے ایسا تصور پیدا کیا جاتا ہے کہ چوٹ لگنے والوں کا حقیقت میں خون نکل رہا ہے یا پھر جو بھی زخم آئے ہیں وہ بھی حقیقی ہیں۔ بہت سے ممالک میں باقاعدہ اس آرٹ کو سیکھایا جاتا ہے۔ مگر پاکستان میں اس آرٹ کو سیکھانے والا کوئی ادارہ موجود نہیں ہے۔ جس کی ایک وجہ پاکستان میں اس آرٹ میں استعمال ہونے والے پروڈکٹس کا موجود نہ ہونا ہے۔
کراچی کی اٹھارہ سالہ رازان یاسین نے یوٹیوب سے ویڈیوز دیکھ کر ایس ایف ایکس آرٹ میں ایسی مہارت حاصل کی کہ دیکھنے والے دنگ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ رازان کے مطابق انہوں نے پہلی بار اس سپیشل ایفیکٹس کا استعمال 2017 میں کیا۔
کہا جاتا ہے کہ اگر آپ میں کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو کچھ بھی مشکل نہیں ہے۔ اس کی مثال ہیں رازان جنہوں نے گھر میں ہی موجود اشیا کو استعمال کر کے ایس ایف ایکس میک اپ سیکھا ہے۔
پاکستان میں کم ہی بچے اس آرٹ کی جانب دلچسپی رکھتے ہیں یا بطور پیشہ اس کو اپناتے ہیں۔ رازان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ وہ سائنس فکشن فلموں میں جب ایسے کوئی سین دیکھتی تھیں جس میں اصل میں چوٹ یا زخم نظر آتا تھا، تو اُن کو بھی خواہش ہوئی کہ اس طرح کی کوئی تخلیق کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ گھر پر موجود اشیا سے ہی سب کچھ بنایا اور اس کی ویڈیوز بنا کر انسٹاگرام پر شیئر کیں تو حیران کن ردعمل آیا۔
ایس ایف ایکس میک اپ میں میک اپ کے ساتھ ساتھ کئی طرح کی دوسری اشیا بھی استمعال ہوتی ہیں جن میں کچھ کافی مہنگی ہیں۔ مگر پاکستان میں ان اشیا کے نہ ہونے کے باوجود رازان گھر پر موجود اشیا کا ہی استعمال کرتی ہیں۔

رازان یاسین نے پہلی بار اس سپیشل ایفیکٹس کا استعمال 2017 میں کیا۔ فوٹو بشکریہ: رازان یاسین

جس میں وہ زخموں کے نشان بنانے کے لیے ویزلین کا استعمال کرتی ہیں۔ سوجی ہوئی جلد دیکھانے کے لیے رازان نے بتاتا کہ وہ ویکس کا استعمال کرتی ہیں۔
پاکستانی شوبز انڈسڑی میں رازان کے ہنر کو استعمال کر کے بین الاقومی درجے کی فلمیں بن سکتی ہیں۔ اس سے دوسرے بچوں کو بھی اس آرٹ کو سیکھنے کا شوق پیدا ہو گا۔ اور ملک میں نوجوانوں کے لیے نوکریوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

شیئر: