Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں پب جی گیم پر عارضی طور پر پابندی عائد

پی ٹی اے کو ’پب جی‘ کے حوالے سے متعدد شکایا ت موصول ہوئیں (فوٹو:روئٹرز)
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے معاشرے کے مختلف طبقات کی طرف سے آن لائن گیم ’پلیئرز ان نون بیٹل گراؤنڈز‘ (پب جی) کے خلاف متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد اس گیم پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق ادارے کو ’پب جی کے حوالے سے متعدد شکایات موصول ہوئیں ہیں۔
پی ٹی اے نے بدھ کو اپنی ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ شکایات کے مطابق یہ گیم وقت کے ضیاع اور لوگوں کو عادی بنانے کے ساتھ ساتھ بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔

 

اتھارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ حالیہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ’پب جی' گیم سے منسوب خود کشی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
'لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھے اور شکایت کرنے والوں کی سماعت کے بعد اس معاملے کا فیصلہ کرے۔'
 پی ٹی اے کے مطابق اس معاملے کی سماعت نو جولائی کو کی جارہی ہے۔
اتھارٹی نے مذکورہ آن لائن گیم کے حوالے سے عوام کی جانب سے آراء کی طلبی کا بھی فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ لوگ 10 جولائی تک[email protected]   پر ای میل کے ذریعے اپنی رائے فراہم کریں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ’پب جیگیم سے منسوب خود کشی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
لاہور میں اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی پولیس کے مطابق جون کے تیسرے ہفتے میں دو نوجوانوں کی خودکشی پب جی گیم کی وجہ سے ہوئی۔

گذشتہ ماہ خودکشی کے دو واقعات سامنے آئے (فوٹو: اے ایف پی)

لاہور پولیس کی جانب سے دو خودکشی کے واقعات کو پب جی گیم سے اس وقت جوڑا گیا جب ایک واقعہ 23 جون جمعرات کو صدر کینٹ کے علاقے میں پیش آیا جب 20 سالہ نوجوان نے مبینہ طور پر خودکشی کی۔
پولیس کے مطابق عمران (فرضی نام) کو اس کے والدین نے مسلسل گیم کھیلنے سے منع کیا جس پر اس نے خود کشی کر لی۔
دوسرا واقعہ منگل 21 جون کو ہنجروال کے علاقے میں پیش آیا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ پہلے والے سے مختلف ہے۔ اس میں والدین نے کامران (فرضی نام) کو گیم کھیلنے سے تو منع نہیں کیا البتہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آن لائن گیم میں کامران کو گیم کی طرف سے ٹاسک ملا تھا جو اس سے پورا نہیں ہوا اور اس نے خود کشی کر لی۔
ڈی آئی جی آپریشن لاہور اشفاق احمد نے کہا تھا کہ پولیس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ یہ گیم نوجوانوں کو انتہائی عادی بنا رہی ہے اور آئس جیسے نشے سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔

ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو کہا تھا کہ اس گیم سے متعلق نقصانات کا اندازہ کر کے کوئی پالیسی مرتب کرے (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ اس سے پہلے بھی پب جی نامی گیم کو بند کروانے کے لیے صوبے کی ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ نے درخواست گزار کی معروضات سننے کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو ہدائت نامہ جاری کیا تھا کہ وہ اس گیم سے متعلق نقصانات کا اندازہ کر کے کوئی پالیسی مرتب کرے۔

شیئر: