Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں یوم آزادی پر بھی مظاہرے

یوم آزادی کے موقع پر واشنگٹن میں مظاہرے کے دوران سیاہ فام افراد کے حقوق کے لیے آواز بلند کی گئی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
یوں تو آزادی کا دن قومی یکجہتی اور حب الوطنی کے مظاہرے کا موقع ہوتا ہے لیکن سنیچر کو منائے جانے والے امریکہ کی آزادی کے دن واشنگٹن میں ایک طرف لوگ سیاہ فام افراد کے حق میں نعرے لگاتے نظر آرہے تھے تو دوسری جانب کچھ  صدر ٹرمپ کی حمایت میں پلے کارڈز لیے کھڑے تھے۔   
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس کی وبا کو روکنے میں مشکلات اور نسلی انصاف کے مطالبات یہ بتاتے ہیں کہ امریکہ ایک پولرائزڈ ملک ہے جہاں کئی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ 
اے ایف پی کے مطابق واحد بات جس پر وائٹ ہاؤس کے باہر کھڑے اور قریبی نیشنل مال پر موجود افراد اتفاق کر رہے تھے وہ یہ تھی کہ یہ وہ امریکہ نہیں جہاں وہ رہنا چاہتے تھے۔
صدر ٹرمپ کی حامی کرسٹی پنڈورا نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'ہمیں اپنی یکجہتی، تنوع اور آزادی کو منانا چاہیے نہ کہ ایک دوسرے کو دشمن سمجھنا چاہیے جن کے درمیان کبھی بھی جنگ چھڑ سکتی ہے۔'
اپنے دو بچوں کے ساتھ موجود 52 سالہ میری بیرن کا کہنا تھا کہ انہیں اس 'دشمنی' کی فکر ہے جو اس وقت امریکہ میں رائج ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ایک دوسرے سے بات نہیں کر رہے، ایک دوسرے پر چیخ رہے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے اند دیکھیں اور جانیں کہ ہم کیا غلط کر رہے ہیں۔'
اے ایف پی کے مطابق ایک طویل عرصے سے امریکی عوام آزاد خیال اور قدامت پسند اقدار کے درمیان بٹے ہوئے ہیں۔ لیکن کورونا وائرس کی وبا کے تباہ کن اثرات نے ڈر اور پریشانی کو جنم دے دیا ہے۔
امریکی عوام اس مسئلے سے نمٹ ہی رہے تھے کہ مئی میں جارج فلوئڈ نامی ایک سیاہ فام شہری کو منی ایپلس میں پولیس نے ہلاک کر دیا جس سے ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق قوم کو ایک کرنے کے بجائے صدر ٹرمپ نے اس تقرقے کو بڑھاوا دیا ہے۔
سنیچر کی شام وائٹ ہاؤس کے لان میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'ہم  کبھی بھی مشتعل ہجوم کو اپنے مجسمے توڑنے یا اپنی تاریخ مٹانے نہیں دیں گے۔' 
 

شیئر: