Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آن لائن کلاسز والے امریکہ میں نہیں رہ سکتے

قواعد کی پاسداری نہ کرنے والوں کو ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ (فوٹو: اے پی)
امریکی حکومت نے کہا ہے کہ ملک میں زیرِ تعلیم وہ طلبا جن کی کلاسیں مکمل طور پر آن لائن ہو چکی ہیں انہں امریکہ میں رہنے نہیں دیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کے محکمہ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئس) کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ ’نان امیگرنٹ ایف ون اور ایف ٹو طالب علم جن کی تمام کلاسز آن لائن ہو رہی ہیں وہ کورس مکمل کرنے کے لیے امریکہ میں نہیں رہ سکتے۔‘
 بیان کے مطابق اگر طلبا فال 2020 (خزاں کے سیمیسٹر) کے دوران امریکہ میں رہنا چاہتے ہیں تو انھیں ایسا کوئی کورس لینا ہوگا جہاں آف لائن کلاسیں جاری ہوں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ قواعد کی پاسداری نہ کرنے والوں کو ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آئس کے مطابق ان یونیورسٹیوں کو جہان آن لائن اور آف لائن کلاسیں ہورہی ہے دیکھانا ہوگا کہ ان کے طالب ممکنہ حد تک تمام آف لائن کلاسیں لے رہے ہیں۔
’امریکہ میں موجود وہ طالب علم جو ایسے پروگرامز میں داخل ہیں جہاں کلاسز آن لائن ہورہی ہے انہیں ملک چھوڑنا چاہیے یا دوسرے اقدامات کرنا چاہیے جیسا کہ کسی ایسے ادارے میں داخلہ لیں جہاں آف لائن کلاسز ہو رہی ہوں۔‘
’اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو انہیں نتائج بھگتنا پڑیں گے جو کہ ملک بدری ہو سکتا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ایسے طالب عملوں کو ویزا جاری نہیں کرے گی جو کہ ایسے سکولز یا پروگرام میں انرول ہیں جہاں تمام کورسز آن لائن ہیں اور نہ ہی یو ایس کسٹم ایند بارڈر پروڑیکیشن کا ادارہ ان کو امریکہ میں داخل ہونے دے گا۔
تاہم ناقدین نے اس فیصلے پر تنقید کی ہے۔  سینیٹر برنی سینڈرز نے ٹویٹ کہا کہ ’وائٹ ہاؤس کے ظلم کی کوئی حد نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلبا کو دھمکایا جارہا ہے کہ یا تو کلاسز لینے کے لیے یونیورسٹی جاکر اپنی زندگی خطرے میں ڈال دیں یا اپنے آپ کو ڈیپورٹ کروائیں۔‘
جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں اکنامکس میں ڈاکٹریٹ کے ہسپانوی طالب علم گونزالو فرننڈیز کے لیے سب سے بدترین چیز غیر یقینی ہے۔

ہاورڈ یونیورسٹی نے تمام کلاسز آئن لائن کرانے کا اعلان کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمیں نہیں پتہ کہ آئندہ سمسٹر میں ہم کلاسز لے سکیں گے یا نہیں اگر وہ ہمیں امریکہ سے بے دخل کریں۔‘
امریکہ میں اکثر کالجز اور یونیورسٹیوں نے خزاں سمسٹر کے منصوبے کا اب تک اعلان نہیں کیا ہے۔
کئی ایک تعلیمی ادارے ایسے ماڈل پر غور کر رہے ہیں جس میں آن لائن اور آف لائن کلاسز دونوں ہوں گے۔ تاہم کئی ایک بشمول ہاورڈ یونیورسٹی نے تمام کلاسز آن لائن کرانے کا اعلان کیا ہے۔
ہاورڈ یونیوسٹی کا کہنا ہے 40 فیصد انڈر گریجویٹ سٹوڈنٹس کو کیمپس آنے کی اجازت دی جائے گی لیکن ان کے کلاسز آئن لائن ہوں گے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں