Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا بحران: 'چند ہزار پاکستانی واپس گئے'

سعودی عرب کے شہر جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید نے کہا ہے کہ ’کورونا بحران کے دوران سعودی عرب سے چند ہزار سے زیادہ پاکستانی واپس نہیں گئے۔ ایسے لوگ بہت کم تعداد میں ہیں جن کی ملازمتیں ختم ہوئی ہیں‘۔
اردو نیوز کوانٹرویو میں قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ ’ یہ بات  آپ کے علم میں لاوں کہ سعودی عرب دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے کورونا وبا کے حوالے سے تارکین وطن کے لیے کسی قسم کی کوئی سختی نہیں کی‘۔
’شاید پورے گلف ریجن میں واحد ملک ہے جہاں کسی بھی حوالے سے تارکین کو تنگ نہیں کیا گیا۔ انہیں اپنے ملکوں میں جانے کے لیے نہیں کہا گیا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ یہاں سے بہت کم تعداد میں لوگ، میں پاکستان کی بات کر رہا ہوں  چند ہزار سے زیادہ واپس نہیں گئے‘۔
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’آپ کے علم میں یہ بھی ہو گا کہ یہاں عموما پاکستانی ورکرز کنٹریکٹ پر آتے ہیں اور اپنے کنٹریکٹ مکمل کرکے واپس جاتے ہیں۔ یہ ایک معمول کی کارروائی ہے جو ہر سال چلتی ہے‘۔
قونصل جنرل کے مطابق ’میں نے نہیں دیکھا کہ پچھلے چند ماہ کے دوران واپس جانے والوں کی تعداد میں کوئی خاطر خواہ اضافے ہوا ہے۔ بہت قلیل تعداد میں لوگ ایسے ہوں گے جن کی ملازمتیں ختم ہوئی ہیں اور وہ واپس گئے ہیں‘۔
اس سوال پر کہ کورونا بحران کے بعد سعودی عرب میں پاکستانیوں کے لیے کیا مواقع دیکھتے ہیں قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ ’آنے والے دنوں میں ٹیکنیکل فیلڈز میں سکلڈ اور سیمی سکلڈ ورکرز کے حوالے سے تو یہاں بے شمار مواقع  ہیں۔ بے انتہا کھپت تھی، ہے اور آنے والے دنوں میں بھی رہے گی‘۔ 
’پاکستان میں وہ تمام لوگ  جن کے پاس کوئی نہ کوئی ایسا خاص ہنر ہے  جیسے الیکڑیشن، پلمبر، ہیوی مشینری ٹرائیور اور آئی ٹی ایکسپرٹ ان سب کے لیے یہاں پر بے انتہا مواقع ہیں‘۔
انہوں نے اقاموں اور ویزوں کی  مفت توسیع کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ ’شاہ سلمان کے تارکین وطن دوست فیصلوں کے پہلے ہی سے معترف ہیں‘۔ 

قونصل جنرل نے اقاموں اور ویزوں کی  مفت توسیع کے فیصلے کو سراہا ہے (فوٹو: اردونیوز)

’کورونا کی وبا آنے کے بعد سعودی حکومت نے جس طرح سعودی شہریوں کے ساتھ اور تارکین کے لیے خصوصی اقدامات کیے وہ قابل رشک ہیں۔ ہم ان کے دلی مشکور ہیں۔ اقاموں اور ویزوں کی  تین ماہ کی مفت توسیع کے فیصلے سے یقینا بڑی تعداد میں پاکستانیوں کو بھی فائدہ پہنچے گا‘۔ 
ایک سوال پر انہوں نے کہا  کہ ’سفری پابندیوں کے بعد مارچ  میں سفارتخانے  نے واپسی کے خواہشمند پاکستانیوں کی رجسٹریشن کے لیے ایک فارم سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا تھا۔ تیس ہزار کے قریب لوگوں نے اندراج کرایا اور اب بھی رجسٹرڈ ہو رہے ہیں‘۔
 خالد مجید نے بتایا کہ ’مملکت میں پی آئی اے کی خصوصی فلائٹس یکم مئی سے شروع ہوئی ہیں ۔ جون کے وسط تک قونصلیٹ اور سفا رتخانہ انہیں ہینڈل کرتا رہا ہے۔ اس کے بعد سے خصوصی پروازیں اوپن کردی ہیں ۔ حکومت پاکستان کی ہدایات کے مطابق چونکہ فلائٹس کم تھیں اس لیے لوگوں کو رجسٹرڈ کیا گیا تھا‘۔

ریاض اور جدہ ریجن سے بیس ہزار پا کستانی واپس جا چکے ہیں(فوٹو: اردونیوز)

’اب تک ریاض اور جدہ ریجن سے بیس ہزار سے زیادہ پا کستانی واپس جا چکے ہیں یہ صر ف پی آئی اے کی خصوصی فلائٹس کے اعداد وشمار ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی ائیر لائنز نے بھی پروازیں شروع کی ہیں ۔ ہر ہفتے چار سے پانچ فلائٹس جا رہی ہیں لیکن ان کا ڈیٹا ہمارے پاس نہیں ہے۔ ان میں زیادہ تر وہی لوگ ہیں جو شارٹ ویزے پر مملکت میں موجود تھے‘۔ 
اس سوال پر کہ کورونا بحران کے دوران پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔ قونصل جنرل نے بتایا کہ ’کورنا کی وبا سے پہلے دو طرح قیدی تھے ایک  وہ جوڈیپوٹیشن سینٹر میں ہوتے ہیں جنہیں ڈی پورٹیز کہا جاتا ہے دوسرے وہ ہیں جو جرائم میں عدالتوں سے سزا کے بعد اپنی قید کاٹ رہے ہوتے ہیں‘۔
’ڈیپوٹیشن سینٹرز میں  کورونا سے قبل 1300 کے لگ بھگ پاکستانی موجود تھے۔ پچھلے دو تین ماہ  میں سعودی حکومت نے اپنے انتظامات کیے۔ ہم ان سے  رابطے میں رہے۔ ویسٹرن ریجن سے خصوصی پروازوں کے ذریعے لگ بھگ ایک ہزارپاکستانی واپس بھیجے گئے ہیں۔

ڈیپوٹیشن سینٹرز سے لگ بھگ ایک ہزارپاکستانی واپس گئے ہیں۔(فوٹو: فیس بک)

’اب اس وقت 350 پاکستانی ڈپیوٹیشن سینٹرز میں موجود ہیں اور وہ  اپنی فلائٹس کا انتظار کر رہے ہیں۔ ڈپیوٹیشن سینٹرز سے پاکستانیوں کی بڑی تعداد کا واپس جانا ایک اچھا اقدام ہے‘۔
’ویسٹرن ریجن میں جو پاکستانی مختلف جرائم کے تحت جیلوں میں ہیں اور سزا کاٹ رہے ہیں ان کی تعداد بھی 1300 سے اوپر ہے۔ 100 سے زائد قیدی اسے ہیں جن کی سزائیں معاف ہوئی ہیں اور وہ واپس چلے گئے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ’ کورونا بحران  کے ان تین ماہ میں سعودی حکومت نے جیلوں میں  قونصل رسائی  نہیںدی تھی۔ اب پچھلے ہفتے سے  ہماری درخواست ہر قونصلیٹ کی ٹیموں کو جیلوں کے وزٹ کی اجازت دی ہے۔ قونصلیٹ کی ٹیموں نے جیل کے وزٹ شرع کردیے ہیں اور ہم قیدیوں سے مل رہے ہیں۔ جب  تمام وزٹ مکمل ہوجائیں گے تو پتہ چلے گا کہ ان کی رہائی کے لیے کیا اقدامات اٹھانے ہیں‘۔
 قونصلر سروسز کی بحالی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک ماہ سے خدمات معطل تھیں اب قونصلیٹ نے آوٹ پاس سمیت تمام خدمات بحال کی ہیں۔ نادار میں بھی لوگ آرہے ہیں۔ ہم روٹین کی طر ف آگئے ہیں۔ اب ہفتے میں چار پانچ ہزار لوگ قونصل سروسز لے رہے ہیں تاہم سعودی حکومت کے مقرر کردہ احتیاطی  اقدامات پر عمل کیا جا رہا ہے۔

شیئر: