Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تین ہزار درہم کا ’گوریلا برگر‘ تیار کرنا مہنگا پڑ گیا

برگر کی فروخت پر عارضی پابندی لگا دی گئی ہے۔ فوٹو امارات ٹو ڈے
راس الخیمہ کے ریستوران نے 3 ہزار درہم کے ’گوریلا برگر‘ کی اشتہاری ویڈیو شیئر کی تو سوشل میڈیا صارفین نے ہنگامہ برپا کر دیا۔ 
جس کے بعد بلدیہ نےفوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے برگر کی تیاری پر عارضی پابندی عائد کر دی۔
الامارات الیوم کے مطابق واوان ریستوران کی مینجر سماح صالح نے بتایا کہ انتظامیہ نے ریستوران تین ماہ کی بندش کے بعد پہلی مرتبہ کھلنے کے موقع پر مشرق وسطیٰ کا سب سے مہنگا برگر متعارف کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔‘
انتظامیہ نے طے کیا تھا کہ نایاب اجزا پر مشتمل اس برگر کو تین ہزار درہم میں فروخت کیا جائے گا۔ برگر میں نایاب قسم کی سوس شامل ہے جو دور دراز علاقوں سے جمع کیے گئے اجزا سے تیار کی گئی ہے۔‘

برگر میں نایاب سوس اور مہنگا گوشت استعمال کیا جاتا ہے۔ فوٹو امارات ٹو ڈے

مینجر سماح صالح نے مزید بتایا کہ برگر میں ڈالا جانے والا گوشت آسٹریلیا سے درآمد کیا گیا ہے ۔ گائے کا یہ گوشت صرف آسٹریلیا اور جاپان ہی میں ملتا ہے اور برگر کی بھاری قیمت کا اصل سبب بھی یہی گوشت ہے۔‘
سماح صالح کا کہنا تھا کہ ریستوران انتظامیہ نے نیا برگر متعارف کراتے وقت راس الخیمہ مارکیٹ کے تقاضوں کو پیش نظر رکھا تھا۔
سماح نے توجہ دلائی کہ مہنگے منفرد برگر کی اطلاع ملتے ہی بہت سارے گاہک پہلے ہی دن ریستوران پہنچ گئے تھے۔
ریستوران کی مینجر نے کہا کہ ہمارے پاس راس الخیمہ کے سرکاری اداروں کا جاری کردہ اجازت نامہ پہلے سے موجود ہے، اور 3 ہزار درہم مالیت کے برگر کا اجازت نامہ بھی حاصل کر رکھا ہے۔
تازہ اطلاع کے مطابق راس الخیمہ کی بلدیہ نے  گوریلا برگر کی تیاری پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔
بلدیہ کا کہنا ہے کہ ریستوران انتظامیہ کے اس دعوے کی تصدیق کرنے کے بعد ہی برگر بنانے کی  اجازت دی جائے گی کہ اس کی تیاری میں غیرمعمولی مہنگی اشیا شامل ہیں۔
بلدیہ کے افسران برگر میں شامل اشیا کی قیمتوں کے بل چیک  کریں گے- بندش کا فیصلہ گوریلا برگر کے خلاف سوشل میڈیا پر زبردست ہنگامہ آرائی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
 

شیئر: