Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوپیک پلس تیل پیداوار کے حوالے سے معاہدے کے قریب

23 ممالک کے وزیر معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے بدھ کو انٹرنیٹ کے ذریعے ملاقات کریں (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب اور روس کی سربراہی میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس تیل کی پیداوار میں کمی کے حوالے سے نئے معاہدے کے قریب ہے۔ 
عرب نیوز کے مطابق اتحاد میں شامل 23 ممالک کے وزیر معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے بدھ کو آن لائن ملاقات کریں گے۔
 تاہم درپردہ اوپیک کے حکام معاہدے میں تیل کی موجودہ پیداوار میں یومیہ 20 لاکھ بیرل اضافہ کرنے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔
سعودی عرب اورعراق کے  وزرائے پٹرولیم نے اوپیک پلس معاہدے کی مکمل پابندی کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
 
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان  ٹیلیفونک نے عراق اور نائجیریا کے وزرائے پٹرولیم سے ٹیلیفونک رابطے کیے اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ عراق اور نائجیریا اوپیک پلس معاہدے کی نئی فیز کی حمایت کریں گے۔
عراقی وزیر احسان اسماعیل اور نائجیریا کے وزیر ٹیمپری سیلوا نے ٹیلیفونک رابطے کر کے تیل منڈی کے تازہ حالات، پٹرول کی عالمی طلب میں بہتری پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
تینوں ملکوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اوپیک پلس معاہدے کی مکمل پابندی کریں گے۔، جبکہ روس پہلے ہی اس بات کا اشارہ دے چکا ہے کہ وہ معاہدے کی دوسری فیز پر عملدرآمد کرے گا۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ تیل کی عالمی منڈی نے مارچ اور اپریل کے بحران کے بعد تیل کی پیداوار میں توازن لانے میں پیش رفت کی ہے۔
دنیا بھر میں لاک ڈاؤن میں کی جانے والی نرمی کے بعد تیل کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
اوپیک پلس کی جانب سے سپلائی کو کم کرنے کی کوشش موثر رہی ہے اور ممبر ممالک بھی اس کی پیروی کر رہے ہیں۔
تیل پیدا کرنے والے ممالک کی اکثریت نے ہدف کو پورا کرنے کے لیے معاہدے کی سو فیصد پابندی کی ہے اور سعودی عرب ہدف سے بھی آگے بڑھا ہے۔

اوپیک کے سیکرٹری جنرل محمد بارقیندو کے مطابق بروقت فیصلوں نے تیل کی منڈی کو تباہی سے بچایا (فوٹو: روئٹرز)

اوپیک پلس کا نیا شیڈول یکم اگست سے شروع ہو گا جس میں یومیہ پیداوار 9.6 ملین بیرل سے کم کرکے 7.7 ملین بیرل کی جائے گی۔
عراق اورنائجیریا نے کہا ہے کہ اوپیک پلس معاہدے کی سو فیصد پابندی کا اہتمام کریں گے، اور مئی اور جون کے درمیان تیل کی زائد پیداوار کی تلافی جولائی، اگست اور ستمبر کے مہینوں میں کریں گے۔
اوپیک کے سیکرٹری جنرل محمد بارقیندو نے کہا ہے کہ ’اگر ہم نے تیل کی پیداوار کے حوالے سے فیصلے نہ کرتے تو تیل کی منڈی تباہی کے قریب پہنچ جاتی۔‘
اپریل کے بعد سے تیل کی قیمتیں دو گنا ہو گئی ہیں۔ برینٹ گذشتہ روز 43.25 ڈالر فی بیرل پر فرخت ہوا۔

شیئر: