کورونا کے اثرات اقتصادی، سماجی اور پیشہ ورانہ شعبوں تک ہی محدود نہیں رہے۔ کورونا کی وبا نے ایک چھت تلے زندگی گزارنے والے جوڑوں کے تعلقات پر بھی اثرات ڈالے ہیں۔
ہاؤس آئسولیشن کے زمانے میں میاں بیوی کو نامانوس قسم کی زندگی سے دوچار ہونا پڑا۔ ذہنی و اقتصادی دباؤ اور کورونا کے خدشات نے دنیا بھر میں طلاق کی شرح بڑھا دی۔ عرب دنیا بھی اس سے مستثنی نہیں۔
ایسا بھی ہوا کہ سفری پابندیوں کی وجہ سے شوہر اور بیوی مختلف ملکوں میں پھنس کر ایک دوسرے سے دور ہوگئے۔ کئی جوڑے ہنی مون پر نکلے ہوئے تھے۔ ائیرپورٹ بند ہوجانے کی وجہ سے ایسے ماحول سے دوچار ہوگئے جس کی انہوں نے کبھی توقع نہیں کی تھی۔
وبا کے دوران ایسا بھی ہوا کہ پیار کرنے والے ایک دوسرے کے دیدار کو ترس گئے۔
فاصلے سے تعلقات کی گرمجوشی کو برقرار رکھنا آسان نہیں ہوتا۔ بعض لوگوں کے لیے فاصلہ درد سر کا باعث بن جاتا ہے جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں فاصلاتی تعلقات موزوں لگتے ہیں۔
کورونا وبا کے زمانےمیں کچھ ایسے جوڑے بھی دیکھنے میں آئے جن کے تعلقات وبا سے متاثر نہیں ہوئے۔ یہ ہمارا موضوع نہیں ہے۔ ہماری گفتگو کا موضوع تو وہ لوگ ہیں جو کورونا کے زمانے میں مشکلات سے دوچار ہیں۔
یہ درست ہے کہ بہت سارے ممالک نے بین الاقوامی پروازیں شروع کردی ہیں یا جلد شروع کردیں گے تاہم ایک ملک سے دوسرے ملک کا سفر اب بھی آسان نہیں بے حد مشکل ہے۔ سفر کے دوران وائرس لگنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
سفر سے واپسی پر 14 دن تک جبری ہاؤس آئسولیشن الگ ایک مشکل کام ہے۔
کورونا کی وبا نے ایسے جوڑوں کے لیے بڑا مسئلہ پیدا کیا ہے۔ جن کا کوئی ایک کسی ملک میں ملازم ہے اور اس کی اہلیہ دوسرے ملک میں بسی ہوئی ہے۔ چھٹی کا دورانیہ اتنا نہیں ہوتا کہ وہ 14 دن قرنطینہ میں گزارے اور باقی ماندہ ایام اپنی اہلیہ کے ساتھ رہ سکے۔
کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں لمبی چھٹی مل سکتی ہے- اس طرح کے لوگوں کا بھی ایک زمرہ پایا جاتا ہے۔
مسئلہ دو ملکوں میں رہنے والے جوڑوں کا ہی نہیں بلکہ ایک ملک میں رہنے والے جوڑے بھی کورونا کی وجہ سے مشکلات میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کورونا کے خطرات کی وجہ سے ملنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں یا حفاظتی ماسک اور سماجی فاصلے کی بندش کے باعث ملنے ملانے کا سلسلہ بے معنی بنا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
-
خاندان کے 48 افراد وبا کی لپیٹ میں آگئےNode ID: 480276
-
گھروں میں کورونا کتنی تیزی سے پھیلتا ہے؟Node ID: 486141
-
کورونا: مریضوں میں دماغی امراض کی تصدیقNode ID: 492511