Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غرب اردن کا الحاق غیر قانونی ہے‘

اسرائیل نے یکم جولائی سے فلسطین کے کئی علاقوں کے الحاق کا اعلان کیا ہے (فوٹو اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے مقبوضہ غرب اردن کے علاقوں کے الحاق کا اسرائیلی منصوبہ غیر قانونی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچیلٹ نے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کا الحاق غیر قانونی ہے، خواہ وہ غرب اردن کے 30 فیصد حصے کا ہو یا پھر پانچ فیصد کا۔
دیگر ممالک کے رہنماؤں سمیت ہائی کمشنر مشیل بیچیلٹ نے بھی اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو سے الحاق کا منصوبہ ترک کرنے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت نے یکم جولائی سے غرب اردن، وادی اردن اور بحیرہ مردار سمیت فلسطین کے کئی علاقوں کو بتدریج اپنی خود مختاری میں لانے کا اعلان کیا ہے۔ عالمی برادری کی طرف سے اسرائیل کے اقدامات کی سخت مخالفت کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر نے اپنے بیان میں وزیراعظم نتن یاہو سے اسرائیلی سابق اعلیٰ عہدیداروں اور  فوجی جرنیلوں کے بیانات اور دنیا بھر سے اٹھنے والی آوازوں پر کان دھرنے اور غور کرنے کا کہا ہے۔
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کو اس ’خطرناک‘ راستے پر آگے بڑھنے سے بھی خبردار کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی منصوبے کی حمایت نے بھی غرب اردن اور دیگر علاقوں کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کی راہ ہموار کی ہے۔

اقوام متحدہ نے اسرائیلی منصوبے کو غیر قانونی قرار دیا ہے (فوٹو اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر مشیل بیچیلٹ نے اسرائیل سے اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کا کہا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس منصوبے کے دور رس اثرات کئی دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے، جو فلسطین سمیت اسرائیل اور خطے کے لیے بھی بے حد خطرناک ثابت ہوں گے۔
مشیل بیچیلٹ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کے الحاق کی کسی بھی قسم کی کوشش خطے میں امن کے حصول کی کاوشوں کے لیے نقصان دہ ہوگی۔
انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کے اس منصوبے کے باعث انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مزید بڑھیں گی جو اس تنازعے کے دوران کئی دہائیوں سے جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کے بیان میں فلسطینیوں کی نقل و حرکت کی آزادی کے حوالے سے بھی تنبیہ کی گئی ہے جو اسرائیلی منصوبے کی وجہ سے شدید متاثر ہوگی۔ علاوہ ازیں ان علاقوں میں رہنے والے فلسطینیوں کی ذاتی زمین بھی اسرائیلی قبضے میں چلی جائے گی اور کاشتکاری کے لیے بھی رسائی مسترد ہونے کا خدشہ ہے۔

امریکی حمایت کے بعد اسرائیلی منصوبے کی راہ ہموار ہو گئی ہے (فوٹو اے ایف پی)

اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مقبوضہ غرب اردن میں اسرائیلی بستیوں کو اپنے زیر کنٹرول کرنے کی سکیموں سے دستبردار ہو جائیں۔
جبکہ 25 یورپی ممالک کے ایک ہزار سے زائد ارکان پارلیمنٹ نے بھی غرب اردن کے الحاق کے اسرائیلی منصوبہ مسترد کر چکے ہیں۔

شیئر: