Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسافروں کو بسوں سے منسلک کرتی موبائل ایپلی کیشن

وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی کا فیصلہ کورونا ٹاسک فورس نے کرنا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
کئی ماہ سے جاری لاک ڈاؤن میں ٹرانسپورٹ جزوی بندش کا شکار ہے جس کے خلاف ٹرانسپورٹرز نے احتجاج شروع کردیا ہے۔
سندھ حکومت کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے سبب بین الصوبائی ٹرانسپورٹ سروس کھولنے سے گریزاں ہے، ایسے میں کراچی کے ڈیجیٹل انٹرپرینیور نے ایسی ایپلی کیشن متعارف کروائی ہے جس کے ذریعے ایس او پیز کے تحت بس سروس کی مکمل بحالی ممکن ہو سکے گی۔
ٹرانسپورٹرز اور بس سروس مالکان نے حکومت کی جانب سے جزوی پابندی کو معاشی قتل کے مترادف قرار دیتے ہوئے اعتراض کیا ہے کہ حکومت ان کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں۔

 

ٹرانسپورٹر رہنما ملک ریاض اعوان نے اردو نیوز کو بتایا کہ سندھ حکومت نے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ اضلاع کے مابین ٹرانسپورٹ بھی صرف ایک نجی اڈے سے چلائی جا رہی ہے جو کہ اصول کے منافی ہے۔
ریاض اعوان کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کی جانب سے ایس او پیز کی پابندی کو تیار ہیں لیکن حکومت اس صورت حال کا حل نکالے تاکہ ٹرانسپورٹ سروس بحال ہو سکے۔ بس سروس کی بندش سے مسافروں کو بھی بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے، ٹرانسپورٹرز کے مطابق پولیس شہر سے باہر نکلتے ہوئے بسوں کو روک کر مسافروں کو اتار دیتی ہے، انہیں بس میں بیٹھ کر واپس بھی آنے نہیں دیا جاتا۔
خضر صدیقی جو انٹرنیٹ اور موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے سہولیات کی فراہمی کے مختلف پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں، انہوں نے 'ڈوسفر (DoSafar) کے نام سے ایپلی کیشن متعارف کروائی ہے جو مسافروں کو ٹرانسپورٹ اڈوں اور بس سروس سے منسلک کرتی ہے، ساتھ ہی سیٹوں کی بکنگ کا بھی حساب رکھتی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے خضر نے بتایا کہ اس ایپلی کیشن کو لانچ کردیا گیا ہے اور کچھ بس سروسز نے استعمال بھی شروع کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’اس سسٹم کو استعمال میں لانے کے لیے صرف ایک موبائل فون اور اس سے منسلک پرنٹر درکار ہوگا۔ بس سروس والوں کو یہ ایپلی کیشن مفت فراہم کی جائے گی اور اس کے ذریعے ٹکٹوں کی فروخت اور بسوں کی تمام تر آمدورفت کا حساب رکھا جا سکے گا۔‘

ٹرانسپورٹرز نے عدالت عالیہ سے بھی رجوع کر رکھا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

کورونا سے بچاؤ اور سماجی فاصلے پر عمل درآمد کے ایس او پیز کے حوالے سے یہ ایپلی کیشن نہایت موزوں ہے۔
 اس کے تحت سیٹ کی بکنگ کرنے کے لیے مسافروں کو ٹرانسپورٹ اڈوں تک آنے کی ضرورت نہیں، نہ ہی ٹرانسپورٹرز کو ہر وقت اڈوں پر موجود رہ کر ٹکٹوں کی فروخت اور آمد کا حساب رکھنا ہے، یہ تمام کام گھر اور دفتر سے ہو سکتا ہے۔
علاؤہ ازیں سفر کے دوران بس میں سماجی فاصلہ یقینی بنانے کے لیے ٹکٹوں کی فروخت کو بھی کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے، ایپلی کیشن کے ذریعے حکومت یا کوئی بھی ادارہ بس میں سیٹوں کی بکنگ کی شرح کو بھی محدود رکھ سکتا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ٹرانسپورٹرز نے اس معاملے پر عدالت عالیہ سے بھی رجوع کر رکھا ہے۔ کیس کی حالیہ سماعت میں سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو انٹر سٹی بس سروس کی بحالی کے حوالے سے طریقہ کار وضع کرنے کا کہا ہے۔
ٹرانسپورٹرز کے احتجاج اور اعتراضات پر وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ سے متعلق معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
بس سروس کی بحالی کے حوالے سے ایس او پیز کی بابت وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی کا فیصلہ کورونا ٹاسک فورس نے کرنا ہے اور جو بھی طریقہ کار ہوگا اس کا فیصلہ عدالتی احکامات کی روشنی میں کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ بس اڈوں سے متعلق ٹرانسپورٹرز خود عدالت گئے تھے جبکہ غیر قانونی بس اڈوں کے خلاف  کارروائی کی جا رہی ہے۔

شیئر: