Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیوی اقامہ، شوہر وزٹ ویزے پر، نومولود کا اقامہ بن سکتا ہے؟

بچوں کےاقامے کے لیے والدین کا اقامہ ہولڈر ہونا ضروری ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کی وجہ سے تاحال بین الاقوامی پروازوں پر پابندی برقرار ہے۔ خصوصی پروازوں کے ذریعے مملکت میں موجود وہ تارکین جو اپنے وطن جانا چاہتے ہیں انہیں روانہ کیا جا رہا ہے۔ 
 سعودی عرب اور بیرون مملکت موجود تارکین کی جانب سے مختلف سوالات پوچھے جا رہے ہیں۔
کامران سعید کہتے ہیں میں ریاض میں رہتا ہوں میرا اقامہ سائق خاص(گھریلو ڈرائیور) کا ہے۔ ایک ماہ قبل ایکسپائر ہو گیا ہے کفیل تجدید نہیں کرارہا کیا میں اس کی اجازت کے بغیر خود تجدید کراسکتا ہوں؟ 
جواب ۔ آپ گھریلو ڈرائیور کے طورپر مملکت میں مقیم ہیں۔ آپ کا کفیل اس امر کا پابند ہے کہ وہ اقامہ تجدید کرائے اگر وہ اقامہ تجدید نہیں کرارہا تو اس کا قصور ہے آپ خود سے اقامہ تجدید نہیں کراسکتے۔
عبدالشکور اور احمد ہدایت کا کہنا ہے کہ ری انٹری ’خروج وعودہ ‘ کی توسیع 20 اگست تک ہوئی ہے کیا اس دوران فلائٹس کھل جائیں گی؟ 
جواب ۔ جہاں تک پروازوں کی بحالی کا معاملہ ہے تو ابھی تک اس حوالے سے حتمی اعلان نہیں کیا گیا جیسے ہی اس بارے میں سرکاری طور پر اعلان کی اجائے گا اردونیوز میں فوری طور پر اطلاع فراہم کر دی جائے گی۔ 
خروج وعودہ کی مدت میں دی جانے والی رعایت تین ماہ کی ہے اور اس پر عمل درآمد سابقہ خروج و عودہ کی مدت کے ختم ہونے سے ہو گا۔  
الطاف حسن ۔ مجھے کرفیو کی خلاف ورزی پر 10 ہزار ریال کا جرمانہ آیا تھا اس حوالے سے ابشر پر اپیل بھی دائر کی تھی ایک ماہ ہو گیا وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا ۔ کیا میں چھٹی پرجاسکتا ہوں؟ 

پروازوں کی بحالی کا ابھی تک حتمی اعلان نہیں کیا گیا( فائل فوٹو اے ایف پی)

جواب ۔ کورونا وائرس کی وجہ سے مملکت میں گزشتہ مہینوں کے دوران کرفیو نافذ کیا گیا تھا تاکہ لوگوں کو اس وائرس سے محفوظ رکھا جاسکے۔ کرفیو کی خلاف ورزی پر حکومت کی جانب سے 10 ہزار ریال کے جرمانے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔ 
آپ پر کرفیو کی خلاف ورزی درج ہے اس لیے جوازات میں ابشر سسٹم وہ درج ہو گا قانون کی رو سے جب تک جرمانہ ادا نہیں ہوتا چھٹی پر نہیں جاسکتے ۔ چھٹی جانے کےلیے لازمی ہے کہ کسی قسم کا جرمانہ باقی نہ ہو یا تو اسے معاف کرایا گیا ہو یا ادا کیاجائے اس کے بعد ہی خروج عودہ یا نہائی لگایا جاسکتا ہے۔ 
ایک خاتون کی جانب سے دریافت کیا گیا ہے کہ میں اقامے پر مملکت میں مقیم ہوں، جب کہ میرے شوہر وزٹ ویزے پر یہاں آئے تھے مگرکورونا وائرس کی وجہ سے سفری پابندیوں کے بعد وہ واپس نہیں جاسکے اب جبکہ ویزے کی مدت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ اب میں بھی واپس جانا چاہتی ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں بچے کی ولادت ہوئی ہے۔ نومولود کو کس طرح لے جائیں کیا وہ میرے اقامے میں درج ہوگا۔ ہمیں وطن جانے کےلیے کیا کرنا ہوگا؟

 وزٹ ویزے کی مدت میں توسیع خودکار طریقے سے کی جارہی ہے۔(فوٹو ایس پی اے)

جواب ۔ اس حوالے سے محکمہ پاسپورٹ سے دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ خاتون اقامہ ہولڈر ہیں اور قانون کے مطابق پیدا ہونے والے بچوں کےلیے اقامہ کی شرط والدین کا اقامہ ہولڈر ہونا ضروری ہے۔
بچوں کی کفالت شوہر کے ذمہ ہوتی ہے کیونکہ آپ کے شوہر اقامہ پر نہیں اس لیے بچے کا اقامہ نہیں بن سکتا۔ اس صورت میں اگر آپ نے نومولود کا ڈیجیٹل پیدائشی سرٹیفیکٹ ادارہ ’احوال المدنیہ ‘ سے جاری کرایا ہے تو یقینی طور پر بچے کا اندراج شوہر کے امیگریشن نمبر پر کیا ہو گا۔ اگر سرٹیفیکٹ ڈیجیٹل نہیں بلکہ ہاتھ سے لکھا ہوا عارضی برتھ سرٹیفکیٹ ہے تو اس صورت میں محکمہ احوال المدنیہ میں اندراج کرانے کی ضرورت نہیں بلکہ اپنے ملک کے سفارتخانے سے بچے کا پاسپورٹ یا سفری دستاویز جاری کرلیں جس پر بچے کو لے جاسکتی ہیں۔
واضح رہے سعودی عرب میں حکومت کی جانب سے وزٹ ویزوں پر آنے والوں کےلیے تین ماہ کی اضافی مدت کا اعلان کیا گیا ہے جس کے لیے کسی قسم کی فیس نہیں ہوگی تمام وزٹ ویزا ہولڈرز کے قیام کی مدت میں توسیع خودکار طریقے سے کی جائے گی۔
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: