Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حکومت کی ترجیح شادی اور سینما ہال ہیں‘

ملک بھرکے کئی تعلمیی ادارے آن لائن کلاسز کے ذریعے سیلبس پڑھا رہے ہیں (تصویر : اے ایف ہی )
کورونا وائرس کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک آہستہ آہستہ معمولات زندگی کی بحالی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
پاکستان میں بھی معمولات زندگی کی بحالی کے لیے اقدامات بتدریج اٹھائے جا رہے ہیں لیکن تاحال تعلیمی ادارے بند ہیں۔ جب کہ  بیشتر سکول آن لائن کلاسز کے ذریعے طلبہ سے رابطے میں ہیں۔
پنجاب کے وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس نے ٹوئٹر پر تعلیمی اداروں سے متعلق اعلان میں بتایا ہے کہ پنجاب کے تمام سرکاری اور نجی ادارے  ستمبر 2020 کو کھیلں گے تاہم یہ حتمی تاریخ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کا انحصار پنجاب میں کورونا وائرس کی صورتحال کو دیکھ کر کیا جائے گا، سکول کھولنے کے لیے ایس او پیز بنائے جا چکے ہیں جو سب کو دے دیے جائیں گے اس کے علاوہ تمام خبریں جعلی اور ہیں.‘
سکول کھولنے کے اعلان سے متعلق سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے جہاں کئی صارفین کو لگتا ہے کہ سکول نہ کھولنا درست فیصلہ تھا وہیں بیشتر کا کہنا تھا کہ بھاری بھر کم فیس دینے کی وجہ سے کئی والدین نے بچوں کو سکول سے اٹھوا لیا ہے۔
ٹوئٹر صارف عمران  نے شادی ہالز کے کھلنے کی خبر کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’یہ وہ حکومت ہے جس کی ترجیح شادی ہال اور سینما ہیں۔‘

ملک جاوید کا کہنا تھا کہ ان کے ہاں ایک اکیڈمی ہے جہاں دس سے پندرہ بچے جا رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ماں باپ نے کورونا کہ وجہ سے بچوں کو اکیڈمی چھڑوا دی اور مالک نے حکومت کے خوف کی وجہ سے اکیڈمی بند کر دی۔ 

اس سے قبل آل پاکستان پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن نے حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے تعلیمی ادارے 15 اگست سے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس  کے دوران ایسوسی ایشن کے صدر ہدایت خان نے کہا تھا کہ ’ہم  پاکستان بھر کے تعلیمی ادارے کھولیں گے۔ تعلیمی اداروں کی بندش سے ملک کے بچوں کا نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کورونا زوال پذیر ہو گیا ہے اور کیسز بھی کم ہوگئے ہیں۔ حکومت سےمذکرات بھی کیے لیکن ہماری بات نہیں سنی گئی۔‘
آل پاکستان پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن کے مطابق کہ 15 اگست 2020 کو پاکستان بھر کے تعلیمی ادارے کھول دیں گے۔
اس بحث میں حصہ لینے والے یونیورسٹی طلبہ نے بھی اپنے مسائل کا ذکر کیا۔
حسن شاہ نے لکھا کہ جناب جب ہم اس ٹویٹ کا حوالہ دے کر یونیورسٹی ایڈمن سے بات کرتے ہیں تو جواب ملتا ہے کہ یہ اعلان صرف سکولوں کے لیے ہے اس بارے میں آپ کیا کہیں گے؟

ٹوئٹر صارف ملک جاوید کا کہنا تھا کہ ’ نویں دسویں جماعت کے طلبہ کو پہلے سکول جانے کی اجازت دے دیں ان کے امتحانات میں وقت کم ہے جب کہ ان کا سیلبس بہت زیادہ ہے۔‘

 

شیئر: