Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان کی وزیر اطلاعات مستعفی، دھماکوں سے 43 میٹر گہرا گڑھا

لبنان میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے بعد لبنان کی وزیر اطلاعات منال عبدالصمد اتوار کے روز مستعفی ہو گئیں۔
بیروت میں گزشتہ منگل کو ہونے والے تباہ کن دھماکوں کے متاثرین حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ  حکومت مستعفی ہو جائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیراطلاعات منال عبدالصمد کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’بیروت میں بڑے پیمانے پر تباہی کے بعد میں حکومت سے مستعفی ہو رہی ہوں۔‘
 
منال عبدالصمد نے عوام سے معافی بھی مانگی۔
دھماکوں کے بعد ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد یہ کسی بھی اعلیٰ عہدے دار کا پہلا استعفیٰ ہے۔
دوسری جانب دھماکوں کے نتیجے میں 43 میٹر (141 فٹ) گہرا گڑھا بن گیا ہے۔
ایک سکیورٹی آفیسر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دھماکوں کی جگہ 141 فٹ گڑھا بن گیا ہے۔
خیال رہے ان تباہ کن دھماکوں میں لبنان کے دارالحکومت کا بیشتر حصہ تباہ ہو گیا ہے
دھماکوں کے نتیجے میں 150 سے زائد سے زائد افراد ہلاک اور پانچ ہزار کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔
دھماکوں سے ہونے والی تباہی کی وجہ سے بیروت میں تین لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
سکیورٹی آفیشل نے دھماکوں سے ہونے والی تباہی کا جائزہ لینے والے فرانسیسی ماہرین کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بیروت کے بندرگاہ کے علاقے میں ہونے والے دھماکوں کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس جگہ 141 فٹ گہرا گڑھا بن گیا ہے۔
خیال رہے سنیچر کو دھماکوں سے متاثر ہونے والے ہزاروں لبنانی شہریوں نے بیروت کے مرکزی علاقے میں سیاسی قیادت کے خلاف زبردست احتجاج کیا ۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل بھی پھینکے۔

دھماکوں سے متاثر ہونے والے ہزاروں لبنانی شہریوں نے بیروت کے مرکزی علاقے میں سیاسی قیادت کے خلاف زبردست احتجاج کیا (فوٹو: اے ایف پی)

وسطی بیروت میں جمع ہونے والے مظاہرین کی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی جس میں کم از کم 100 زخمی ہو گئے۔ایک پولیس اہلکار کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
 اے ایف پی کے مطابق مشتعل مظاہرین نے وزارت خارجہ، توانائی اور ماحولیات سمیت چار وزارتوں پر دھاوا بول دیا تھا۔ لبنانی ایسوسی ایشنز آف بینکس کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا بعد ازاں فوج نے وزارتوں سے مظاہرین کو نکال کر کنٹرول سنبھال لیا۔
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو بیروت میں شہری بڑے پیمانے پر احتجاج کے لیے اکھٹے ہوئے جس میں وہ ملک کی سیاسی قیادت کے خلاف اپنے غصے کا اظہار نعروں کے ذریعے کر رہے ہیں۔
منگل کو ہونے والے تباہ کن دھماکوں کے بعد لبنان کے شہریوں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ دو روز قبل بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔
اے ایف پی اور الشرق الاوسط کے مطابق ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت لبنانی مظاہرین کا ایک گروپ احتجاج کے دوران بیروت میں وزارت خارجہ کی عمارت میں داخل ہو گیا تھا۔

دھماکوں سے ہونے والی تباہی کی وجہ سے بیروت میں تین لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مظاہرین کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کی عمارت ’انقلاب‘ کا  ہیڈ کوارٹرہوگی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ’ موجودہ حکومت مستعفی ہوجائے‘۔
فوج کے ایک ریٹائرڈ افسر نے وزارت خارجہ کی عمارت کی سیڑھیوں پر ایک بیان پڑھا جس کے بعد درجنوں مظاہرین عمارت میں داخل ہوگئے۔ انہوں نے کہا ’ حکومت کو اقتدار چھوڑ دینا چاہیے‘۔

شیئر: