Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

400 طالبان جنگجوؤں کی رہائی کی منظوری

صدر اشرف غنی رہائی کے فرمان پر دستخط کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منعقد کیے گئے افغان عمائدین کے ’لویہ جرگے‘ نے سنگین جرائم میں ملوث چار سو طالبان جگنجوؤں کی رہائی کی منظوری دے دی ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان میں ایسے جنگجوؤں بھی شامل تھے جنہوں نے افغانوں اور غیرملکیوں کو قتل کیا تھا۔
قیدیوں کی رہائی سے متعلق قرارداد لویہ جرگے کے تیسرے دن کے اختتام پر منظور ہوئی۔
لویہ جرگے کا انعقاد عموماً متنازع امور کے فیصلوں کے لیے کیا جاتا ہے۔
جرگہ کی ایک رکن عاطفہ طیب نے اے ایف پی کو بتایا کہ امن مذاکرات کی راہ سے رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے، خون خرابے کو روکنے اور اور عوام کی بھلائی کی خاطر جرگے نے افغان طالبان کے مطالبے پر 400جنگجوؤں کی رہائی کی منظوری دے دی ہے۔
لویہ جرگہ کے سربراہ اور حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکراتی ٹیم کی سربراہی کرنے والے عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ ’لویہ جرگے کے فیصلے نے امن مذاکرات کی راہ میں حائل آخری بہانے او رکاوٹ کو بھی دور کر دیا ہے۔ ہم بہت جلد مذاکرات شروع کرنے والے ہیں۔‘

کابل میں منعقد ہونے والے اس جرگے میں خواتین بھی شریک تھیں (فوٹو: اے ایف پی)

افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے کہا ہے کہ وہ اتوار کو قیدیوں کی رہائی سے متعلق فرمان پر دستخط کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کو اب اس بات کا اعلان کرنا چاہیے کہ وہ ملک گیر جنگ بندی سے خوف زدہ نہیں۔
جمعے کو  ’لویہ جرگہ‘ کے عمائدین پر امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے زور دیا تھا کہ جیلوں میں قید طالبان جنگجوؤں کو رہا کیا جائے۔
ڈاکٹر اشرف غنی کی حکومت تقریباً پانچ ہزار طالبان جنگجوؤں کو رہا کر چکی ہے لیکن حکام ان 400 قیدیوں کو رہا کرنے سے ہچکچا رہے تھے جو سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔

رواں سال افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی اور امن معاہدہ قطر میں ہوا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

اے ایف پی کے پاس موجود فہرست کے مطابق یہ طالبان جنگجوؤں سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں ان میں سے 150 ایسے قیدی ہیں جو سزائے موت کے منتظر ہیں۔
اس فہرست میں 44 جنگجوؤں کا ایک گروپ بھی شامل ہے جو ہائی پروفائل حملوں میں ملوث ہے۔
اس کے علاوہ پانچ ایسے جنگجوؤں بھی ہیں جو 2018 میں کابل انٹرکانٹیننٹل ہوٹل پر حملے میں ملوث پائے گئے، اس حملے میں 40 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 14 غیرملکی بھی شامل تھے۔

 

شیئر:

متعلقہ خبریں