Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

400 طالبان کا فیصلہ کرنے کے لیے لویہ جرگہ

لویہ جرگے کے انعقاد سے پہلے کورونا وائرس کے ٹیسٹ بھی کیے گئے (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منعقد ہونے والے ’لویہ جرگہ‘ کے عمائدین پر امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے زور دیا ہے کہ جیلوں میں قید طالبان جنگجوؤں کو رہا کیا جائے۔
آج جمعے کو افغان ڈاکٹر اشرف غنی کی سربراہی میں ’لویہ جرگہ‘ منعقد ہو رہا ہے جس میں سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث 400 طالبان قیدیوں کی رہائی اور امن عمل سے متعلق بات چیت ہوگی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مائیک پومپیو نے جنگ سے متاثرہ افغان قوم کو امن کے راستے پر آگے بڑھنے کی صورت میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ان قیدیوں کی رہائی کوئی مقبول فیصلہ نہیں ہے۔'
مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ یہ مشکل کام ایک اہم نتیجے کی جانب بڑھنے میں مدد فراہم کرے گا جس کی افغانوں اور افغانستان کے دوستوں کو ایک عرصے سے تلاش تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی سے ہی تشدد میں کمی، افغانوں کے مابین براہ راست بات چیت اور امن معاہدے پر پہنچنے اور جنگ کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
ڈاکٹر اشرف غنی کی حکومت تقریباً پانچ ہزار طالبان جنگجوؤں کو رہا کر چکی ہے لیکن حکام ان 400 قیدیوں کو رہا کرنے سے ہچکچا رہے ہیں جو سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔

لویہ جرگہ میں ملک کی اہم اور بااثر شخصیات شرکت کرتی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

افغان طالبان کابل حکومت سے اپنے 400 جنگجوؤں کی رہائی چاہتے ہیں۔ اے ایف پی کے پاس موجود فہرست کے مطابق یہ طالبان جنگجوؤں سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں ان میں سے 150 ایسے قیدی ہیں جو سزائے موت کے منتظر ہیں۔
اس فہرست میں 44 جنگجوؤں کا ایک گروپ بھی شامل ہے جو ہائی پروفائل حملوں میں ملوث ہے۔
اس کے علاوہ پانچ ایسے جنگجوؤں بھی ہیں جو 2018 میں کابل انٹرکانٹیننٹل ہوٹل پر حملے میں ملوث پائے گئے، اس حملے میں 40 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 14 غیرملکی بھی شامل تھے۔
اس معاملے سے واقف ایک مغربی اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ یقینی طور پر اس میں ایسے قیدی موجود ہیں جو اتحادی افواج اور افغانوں پر حملوں میں ملوث ہیں اور لوگ نہیں چاہ رہے کہ ان کو رہا کیا جائے۔
افغانوں کے مابین بات چیت شروع کرنے سے پہلے طالبان نے کابل حکومت سے ان  جنگجوؤں کی رہائی کی شرط رکھی ہے۔

کابل کی حکومت تقریباً پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کر چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ طویل ترین جنگ کا خاتمہ چاہتی ہے، ٹرمپ انتظامیہ اس کو نومبر کے انتخابات سے قبل اپنی خارجہ پالیسی کے کامیابی کے طور پر بھی دکھانا چاہتی ہے۔
امریکہ نے 29 فروری کو افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا جس کے تحت 2021 کے وسط تک تمام امریکی فوجیوں کا افغانستان سے انخلا ہو جائے گا۔
تاہم امریکہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ افغانستان کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔

شیئر: