Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیروت میں امونیم نائٹریٹ کو بندرگاہ پر کیوں رکھا گیا تھا؟

فرانس، اردن، ایران اور یہان تک کے لبنان کے دشمن ملک اسرائیل نے بھی امداد کی پیشکش کی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں گذشتہ ہفتے امونیم نائٹریٹ کی وجہ سے ہونے والے دھماکوں میں کم از کم 113 افراد ہلاک اور چار ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ حکام نے اس کی تفصیلات تو دے دیں تاہم اب بھی کئی سوالات کے جواب رہتے ہیں۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک سکیورٹی افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ امونیم نائٹریٹ کو 2013 میں جیورجیا سے موزمبیق جانے والے ایک بحری جہاز میں لایا گیا تھا۔

ایک لبنانی فرم بروڈی اینڈ ایسوسی ایٹس، جو کہ روہسس نام کے اس جہاز کے عملے کی نمائندگی کرتی ہے، کے مطابق جہاز میں تکنیکی خرابی ہوگئی تھی۔
کچھ سکیورٹی افسران نے اے ایف پی کو بتایا کہ جہاز کو عارضی طور پر بندرگار پر روکا گیا تھا لیکن بعد میں ایک لبنانی کمپنی کی جہاز کے مالک کے خلاف شکایت پر حکام نے اس کو ضبط کر لیا تھا۔
بندرگاہ حکام نے جہاز سے امونیم نائٹریٹ کو نکال کر اسے ایک ایسے گودام میں رکھا جس کی دیوراوں میں دراڑیں تھیں۔
گودام میں سے عجیب و غریب بو آنے کے بعد سکیورٹی فورسز نے 2019 میں تحقیقات شروع کیں اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ذخیرہ کیے ہوئے کیمیائی مادے کو وہاں سے ہٹانے کی ضرورت ہے۔ تاہم اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
گذشتہ ہفتے گودام کی مرمت کا کام شروع کیا گیا، جس پر خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس کے حالت کی وجہ سے دھماکے ہوئے ہوں گے۔

بندرگاہ حکام نے جہاز سے امونیم نائٹریٹ کو نکال کر اسے ایک ایسے گودام میں رکھا جس کی دیوراوں میں دراریں تھیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

قصوروار کون؟

لبنان کی بندرگار اور کسٹمز حکام کو علم تھا کہ کیمیائی مادے کو بندر گاہ پر ذخیرہ کیا جا رہا ہے لیکن اس کو ہٹانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے تھے۔
لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب کی حکومت نے دھماکوں کی وجہ بننے والی صورتحال کو ’ناقبلِ قبول‘ قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
دھماکوں کے اگلے روز حکومت کا کہنا تھا کہ پر اس افسر کو گھر میں گرفتار کیا جائے گا جو امونیم نائٹریٹ کو ذخیرہ کرنے میں شامل تھے۔
اس مسئلے کو ہوا دیتے ہوئے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھماکوں کی شب کہا کہ امریکی جنرلوں نے ان کو بتایا تھا کہ بیروت میں دھماکے ’کسی قسم کے بم‘ کی وجہ سے ہوئے ہوں گے۔ تاہم ٹرمپ نے اس پر کسی ثبوت کی پیشکش نہیں کی۔
امریکی فوج کے ایک ترجمان نے صدر ٹرمپ کے بیان سے متعلق ایک سوال پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمارے پاس آپ کے لیے کچھ نہیں۔ آپ کو وضاحت کے لیے وائٹ ہاؤس سے رجوع کرنا ہوگا۔‘

لبنان کی قومی دفاع کونسل نے بیروت کو 'ڈزاسٹر زون' قرار دے دیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اب کیا ہوگا؟

لبنان کی قومی دفاع کونسل نے بیروت کو ’ڈزاسٹر زون‘ قرار دے دیا ہے۔
لبنان کے صدر مشیل عون نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک سو ارب لیرا یا 6.6 کروڑ ڈالر ایمرجنسی فنڈر کے طور پر علیحدہ کریں گے۔
تاہم لبنان اس وقت معاشی بحران سے دوچار ہے اور اس کے ہسپتالوں میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے مریضوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
فرانس، اردن، ایران اور یہان تک کے لبنان کے حریف ملک اسرائیل نے بھی امداد کی پیشکش کی ہے۔
اس کے علاوہ دنیا بھر سے امدادی سامان میں سے کچھ لبنان پہنچنا شروع ہوگیا ہے۔

شیئر: