Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کفیل نے اقامہ نہیں بنوایا، فائنل ایگزٹ لگ سکتا ہے؟ 

کفیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کارکن کا اقامہ بنوائے۔ (فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات بتدریج معمول پر آ رہے ہیں تاہم بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔ 
 ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حکام کی جانب سے اس بارے میں احکامات جاری ہوں گے مطلع کر دیا جائے گا۔ 
قارئین نے اقامے اور خروج نہائی کے حوالے سے مزید سوالا ت بھیجے ہیں۔
رئیس یونس  نے سوال کیا ہے کہ میرے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت تین دن قبل ختم ہو گئی۔ اب واپسی کیسے ہو گی؟ 
جواب۔ سعودی عرب میں کورونا وائرس کی وجہ سے تاحال بین الاقوامی پروازوں پر پابندی برقرار ہے۔ اس حوالے سے جب تک حکام کی جانب سے پروازیں بحال کرنے کے احکامات صادر نہیں ہوتے واپسی کے بارے میں حتمی تاریخ کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔ 
تاہم یہ امر یقینی ہے کہ سعودی حکام کی جانب سے انسانی پہلووں کو ہمیشہ مدنظر رکھتے ہوئے احکامات جاری کیے جاتے ہیں۔ موجودہ کورونا وائرس کے حوالے سے لوگوں کی حفاظت کی خاطر ہی پروازوں پر پابندی عائد کی گئی تاکہ لوگوں کو اس وبائی مرض سے محفوظ رکھا جاسکے۔ 
جوں ہی پروازوں کی بحالی کے احکامات جاری ہوں گے حکام کی جانب سے ان غیر ملکیوں کےلیے خصوصی مراعات کا بھی اعلان کردیاجائے گا جو پروازوں کی بندش کی وجہ سے مملکت نہیں آسکے۔ 
خصوصی رعایت کے حوالے سے قبل ازیں سعودی حکام کی جانب سے دو بار احکامات صادر ہوچکے ہیں جبکہ اس بارے میں حکام کا کہنا تھا کہ حالات کودیکھتے ہوئے مزید رعایت بھی دی جاسکتی ہے۔ اس لیے وہ غیر ملکی جو بیرون مملکت گئے ہوئے ہیں جب تک واپسی کے حوالے سے حکومتی اعلان نہیں ہوتا اطمینان رکھیں۔ 

کورونا وائرس کی وجہ سے بین الاقوامی پروازوں پر پابندی برقرار ہے۔(فوٹو ایس پی اے)

عمران شفیع  کا سوال ہے مجھے مملکت آئے ہوئے دو برس ہوچکے۔ اب تیسرا سال شروع ہونے والا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کفیل نے ابھی تک میرا اقامہ ہی نہیں بنوایا۔ کیا میرا خروج نہائی لگ سکتا ہے؟ 
جواب ۔ محکمہ پاسپورٹ اینڈ امگریشن کے قانون کے مطابق جو بھی غیر ملکی نئے ویزے پر مملکت آتا ہے اسے 90 دن یعنی تین ماہ کی تجرباتی مدت دی جاتی ہے۔ 
تجرباتی مدت کا مقصد فریقین یعنی آجر اور اجیر ایک دوسرے کو سمجھ سکیں اگرفریقین میں سے کسی کا اتفاق نہیں ہوتا تو اس دوران معاہدہ منسوخ کرتے ہوئے غیر ملکی کو واپس اس کے ملک روانہ کیاجاسکتا ہے۔ 
مقررہ تین ماہ کی مدت ختم ہونے کے بعد یہ ذمہ داری کفیل کی ہے کہ وہ کارکن کا اقامہ بنوائے ۔ 90 دن گزرنے کے بعد اقامہ نہ بنوانے کی صورت میں قصور وار کفیل ہو گا کیونکہ قانونی طور پر یہ اسکی ہی ذمہ داری ہے۔ 
مقررہ تجرباتی مدت ختم ہونے کے بعد اقامہ نہ بنوانے پر جوازات کی جانب سے جرمانہ عائد کیاجاتا ہے جو 500 ریال ہے۔ قانون کے مطابق کفیل اس کا ذمہ دار ہوگا۔ 

خروج وعودہ کی خلاف ورزی پر 3 برس کی پابندی ہے(فوٹو سوشل میڈیا)

اگر آپ جدہ میں مقیم ہیں تو قونصلیٹ کے شعبہ ویلفئیر سے اور اگر ریاض میں رہتے ہیں تو سفارتخانے سے رجوع کرکے انہیں درخواست دے سکتے ہیں جس میں مکمل تفصیلات بیان کریں تاکہ وہ آپ کی قانونی مدد کرسکیں۔ 
نوید خان پوچھتے ہیں کہ میں تین برس قبل چھٹی پر آیا تھا مگر واپس سعودی عرب نہیں گیا۔ اب دوسرے ویزے پر جاسکتا ہوں؟ 
جواب۔ امیگریشن قانون کی رو سے جو بھی غیر ملکی خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری پر اپنے ملک جاتا ہے وہ اس امر کا پابند ہے کہ مقررہ مدت گزنے کے بعد واپس مملکت آئے۔ 
واپس نہ آنے کی صورت میں وہ قانون شکنی کا مرتکب ہوتا ہے اس بارے میں جو افراد خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں ان پر تین برس کی پابندی عائد کردی جاتی ہے اس مدت میں وہ کسی بھی ویزے پر مملکت نہیں آسکتے۔ 
 آپ کو چونکہ مقررہ مدت ہو چکی ہے اس لیے آپ کسی دوسرے ویزے پر مملکت آسکتے ہیں البتہ اگر آپ کے خلاف کوئی مقدمہ وغیرہ درج نہیں تو واپس آنے میں کوئی مشکل نہیں تاہم یہ اسی وقت ممکن ہو گا جب فلائٹس بحال ہوں گی۔

شیئر: