Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی میں آیا صوفیہ کے افتتاح کے بعد کورونا کیسز میں اضافہ

ترکی میں 5 ہزار858 افراد کورونا وائرس کے سبب ہلاک ہوچکے ہیں (فوٹو عرب نیوز)
ترکی کے تاریخی ورثہ آیا صوفیہ میں نمازوں کا سلسلہ شروع ہونے سے وہاں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ وزارت صحت کے ذمہ دار افراد کے مطابق استنبول میں آیا صوفیہ کو مسجد کا درجہ دیے جانے کے بعد نمازوں کے لیے جو افراد آئے انہوں نے  کورونا وائرس سے بچاو کے حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل نہیں کیا۔

تاریخی ورثہ کو عدالت کی جانب سے دوبارہ مسجد کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

واضح رہے کہ 24 جولائی کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے تقریبا ساڑھے تین لاکھ افراد آیا صوفیہ کی تاریخی عمارت میں اور اس کے ارد گرد  اکٹھے ہوئے تھے۔  
کئی عشروں سے عجائب گھر کی حیثیت رکھنے والے اس تاریخی ورثہ کو عدالت کی جانب سے دوبارہ مسجد کا درجہ دے دیا گیا ہے۔

500 مہمانوں میں سے کچھ میں کورونا وائرس کے مثبت اثرات پائے گئے ہیں (فوٹو اے ایف پی)

بتایا گیا ہے کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے پارلیمنٹیرین اور صحافیوں سمیت مسجد کے اندر آئے 500 مہمانوں میں سے کچھ میں کورونا وائرس کے مثبت اثرات پائے گئے ہیں، ان افراد نے سماجی فاصلے اور ماسک لگانے پر سختی سے عمل نہیں کیا تھا۔
عید الاضحی کی تعطیلات کے فورا بعد ہی یہاں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی  تعداد بڑھنے لگی ہے جو کہ ایک ہزار یومیہ سے تجاوز کررہی ہے۔

کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد میں گذشتہ مہینے سے اضافہ ہوا ہے (فوٹو اے ایف پی)

عرب نیوز سے رابطہ کرنے والے ترکی میں صحت سے متعلقہ افراد کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد میں گذشتہ مہینے سے اضافہ ہوا ہے اور احتیاطی تدابیر کے بغیر آیا صوفیہ مسجد میں افتتاحی تقریب بھی اس کی ایک وجہ ہے۔
ایک ڈاکٹر جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر عرب نیوز کو  بتایا کہ ’آیا صوفیہ مسجد کی افتتاحی تقریب  کے بعد  سے  ہم نے سیاست دانوں میں بہت سے کورونا کیسز کے بارے میں بھی سنا ہے۔ وہ  اپنی صحت کو یقینی بنانے کے لیے ہر تین دن میں باقاعدہ سکریننگ کراتے ہیں۔‘

ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جائے (فوٹو اے ایف پی)

وسطی اناطولیہ کے صوبہ سیواس کے ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹر نے مزید کہا کہ ’اگر عام شہریوں کے بھی اس طرح ٹیسٹ لیے جائیں تو ممکن ہے کورونا وائرس کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہو۔‘
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر ایس او پیز پر سختی سے عمل نہ کیا گیا تو ہسپتال میں کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہوگا جو انفیکشن کا شکار نہ ہو یہاں تک کہ طبی عملے کی بھی کمی ہوسکتی ہے جو یا تو ملازمت سے استعفیٰ دے دیں گے  یا کورونا وائرس کا شکار ہوجائیں گے۔

’ آیا صوفیہ  کی افتتاحی تقریب میں مدعو کیے گئے افراد کی لمبی فہرست تھی‘ (فوٹو اے ایف پی)

پٹسبرگ کے اسکول آف میڈیسن میں امراض قلب کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ارگن کوسلڈریم  نے عرب نیوز کو  بتایا کہ آیا صوفیہ  کی افتتاحی تقریب میں مدعو کیے گئے افراد کی لمبی فہرست تھی جس میں پوپ فرانسس سمیت عیسائی اور مسلم دنیا کے رہنما بھی شامل تھے۔
’ایسا لگتا ہے کہ ان رہنماوں نے تو تقریب میں شرکت نہیں کی لیکن کورونا وائرس اس میں ضرور شریک ہوگیا۔‘

’ ہجوم کی وجہ سے سماجی  فاصلے کے قواعد کو برقرار رکھنا مشکل تھا‘ (فوٹو اے ایف پی)

ڈاکٹر ارگن کوسلڈریم  نے مزید بتایا کہ ترک صدر رجب طیب اردگان کی آیا صوفیہ آمد کے موقع پر بہت زیادہ ہجوم کی وجہ سے سماجی  فاصلے کے قواعد کو برقرار رکھنا مشکل تھا۔
’وہاں بہت سے ایسے افراد موجود تھے جو صدر طیب اردگان کی ایک جھلک دیکھنا یا ان کے ساتھ تصویر کھنچوانا چاہتے ہیں۔‘
انہو ں نے مزید کہا کہ’مجھے یقین ہے کہ ان تصاویر نے صحت سے متعلق  بہت سارے پیشہ ور افراد کو پریشان کیا ہو گا جنہوں نے کئی مہینوں سے کورونا وائرس کی وبا ء پر قابو پانے کے لیے انتھک کوششیں کی ہیں۔‘

حکام کے مطابق جون کے آغاز سے اناطولیہ کے متعدد علاقوں میں کورونا وائرس کے کیسز میں  اضافہ ہوا (فوٹو اے ایف پی)

صحت کے شعبہ سے متعلق افراد نے خبردار کیا ہے کہ جون کے آغاز سے اناطولیہ کے متعدد علاقوں میں کورونا وائرس کے کیسز میں  اضافہ ہوا تھا جب یہاں پر کچھ اقدامات میں نرمی کی گئی تھی اور سفری سہولیات کے ساتھ ساتھ  شادیوں کی تقریبات کی اجازت دی گئی۔
ترک میڈیکل ایسوسی ایشن (ٹی ٹی بی) اور شعبہ صحت کے کچھ  افراد  کی جانب سے یومیہ کیسز کی سرکاری اطلاعات کو متنازعہ قرار دیا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ  یہ تعداد تین ہزار کیسز روزانہ سے زیادہ ہے۔

’شہری چہرے پر ماسک کی پابندی نہیں کر رہے تھے۔‘ (فوٹو اے ایف پی)

وزارت صحت  کی جانب سے سیاحت اور معاشی سرگرمیوں کو معمول پر لانے کے لیے نرمی کرنے اور قریبی رشتہ داروں کے مابین بغیر سماجی فاصلے کے رابطے کی اجازت کےطریقہ کارپر تنقید کی گئی ہے۔
ترکی میں موجود ایک اور ڈاکٹر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’جب شعبہ صحت کے ہزاروں افراد اس مرض کے خلاف لڑ رہے ہیں اور جب وبائی مرض کی وجہ سے سیکڑوں شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں تو  ہر ایک اور خاص طور پر سرکاری حکام کو کہیں زیادہ ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہئے۔‘
’ہمیں افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ  آیا صوفیہ مسجد کے افتتاح کے موقع پر ہزاروں شہری سماجی فاصلوں کا احترام کیے بغیرجمع تھے اور چہرے پر ماسک کی پابندی نہیں کر رہے تھے۔‘
اناطولیہ  کی متعدد میونسپلٹیوں نے اس افتتاحی سفر کے لیے بسوں کا انتظام کیا تھا جب کہ کسی کو یہ معلوم نہیں تھا  کہ دوران سفر  وزارت صحت کا  باضابطہ کوڈ اور معاشرتی  فاصلہ برقرار رکھا جائے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ترکی میں 5 ہزار858 افراد کورونا وائرس کے سبب ہلاک ہوچکے ہیں۔ ترکی ابھی تک محفوظ  طریقے سے سفرکرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہوسکا۔
 
 

شیئر: