Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آیا صوفیہ کا فیصلہ ’طاقت اور سیاست‘ کی بُنیاد پر کیا گیا‘

آیا صوفیہ میں 86 سال بعد جمعے کو نماز ادا کی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
مسلمان عالم دین نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی کے تاریخی اثاثے آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کا فیصلہ ’طاقت اور سیاست‘ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ 
عرب نیوز کے مطابق اٹلی کے امام میلان یحییٰ پالاوچینی نے کہا کہ 1500 برس قدیم اثاثہ جسے یونیسکو کی ورلڈ ہیریٹج سائٹ کا درجہ حاصل ہے کو چرچ کے طور پر ہی رہنے دینا چاہیے تھا۔
1934 میں سرکاری حکم نامے کے مطابق آیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا لیکن حال ہی میں ترکی کی عدالت نے سرکاری فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے آیا صوفیہ کو واپس مسجد کے طور پر بحال کر دیا۔ ترک صدر طیب اردوان نے بھی عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 24 جولائی کو جمعے کی نماز کے لیے آیا صوفیہ کھولی جائے گی۔
 اٹلی کے امام کا کہنا ہے کہ آیا صوفیہ کو نہ تو میوزیم ہونا چاہیے اور نہ ہی مسجد بلکہ صرف چرچ کے طور پر بحال ہونا چاہیے۔
امام میلان یحییٰ پالاوچینی اٹلی کی مسلمان مذہبی کمیونٹی کے صدر بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آیا صوفیہ کے حوالے سے ان کا موقف تاریخی حقائق اور قرآن کے حوالہ جات کے مطابق ہے۔
’اسلام کی تاریخ میں جب بھی مسلمان علما کسی بھی عبادت گاہ میں گئے چاہے وہ یہودیوں کا عبادت خانہ ہو، بدھ مت کی خانقاہ یا کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کا قبرستان ہو، تو انہوں نے ہمیشہ ان مقامات کی عزت کی۔‘
امام میلان کا کہنا تھا کہ جب خلیفہ دوم حضرت عمر نے یروشلم میں قدم رکھا تھا تو انہیں چرچ میں نماز پڑھنے کی پیش کش کی گئی لیکن انہوں نے عیسائیت کے ماننے والوں کی تعظیم میں پیش کش قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ امام میلان نے کہا کہ آج بھی حضرت عمر کے جیسا رویہ ہی اپنانا چاہیے۔

1934 میں آیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’عبادت گاہوں کو اسی مقصد کے لیے استعمال کرنا چاہیے جس کے لیے وہ اصل میں بنائی گئی تھیں۔ استنبول میں ویسے ہی ایسی متعدد خوبصورت مساجد ہیں جہاں مسلمان نماز ادا کر سکتے ہیں، اس لیے ایک اور مسجد کی ضرورت نہیں تھی۔‘
امام میلان نے کہا کہ ان کے خیال میں آیا صوفیہ کے حوالے سے فیصلہ طاقت اور سیاست کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ رومن کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کے جذبات سمجھتے ہیں اور ان کا تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کو محفوظ کرنے کا موقف درست ہے۔
اٹلی کے کیتھولک چرچ نے بھی صدر اردوان کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔
اٹلی کے کیتھولک چرچ کے پادری ایتورے مالنتی نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آیا صوفیہ  ایک ہزار سال کے عرصے سے زیادہ عیسائیوں کا گرجا گھر تھا جوعیسائی کمیونٹی کی عبادت کے لیے عیسائی بادشاہ جسٹینن نے تعمیر کروایا تھا۔

شیئر: