Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاک سعودی تعلقات پر کوئی سوال اٹھانے کی ضرورت نہیں‘

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے پاکستان اور پاکستان کی عوام کو ہمارے برادرانہ ملک سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر فخر ہے اور یہ تعلقات بہترین ہیں اور بہترین رہیں گے۔
جمعرات کو راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ کے دوران سعودی عرب سے تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں  میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ’سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات تاریخی اور بہت اہم ہیں اور یہ تعلقات بہترین ہیں اور بہترین رہیں گے اور اس میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’پاکستانی عوام کے دل سعودی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ان تعلقات پر کوئی سوال اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘

 

میجر جنرل بابر افتخار نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے رواں ہفتے کے اختتام پر سعودی عرب کے دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ’ یہ پہلے سے طے دورہ ہے جو کہ ہمارے ملٹری ٹو ملٹری تعلقات چلتے رہتے ہیں اس کے ساتھ منسلک ہے۔‘
 انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی صورت حال پر انہوں نے کہا کہ وہاں ظلم کا بازار گرم ہے دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال اب تک انڈیا نے ایک ہزار927 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ ’انڈیا جان بوجھ کر شہری آبادیوں کو نشانہ بناتا ہے‘
انڈیا اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کا موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہماری طرف صحافیوں، یو این مبصرین کے جانے پر کوئی پابندی نہیں جبکہ انڈیا اپنی طرف کسی کو نہیں جانے دیتا۔‘
انڈیا کی طرف سے رافیل طیارے خریدے جانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ’پانچ کیا پانچ سو رافیل بھی لے آئے تو ہمیں پرواہ نہیں، ہر لمحہ تیار ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ انڈیا منصوبے کے تحت کشمیر آبادی کی شرح کو تبدیل کر کے مسلمانوں کو بے دخل کرنا چاہتا ہے۔
’کراچی سٹاک ایکسچینج پر ناکام حملہ ہو یا دہشت گردوں کے لیے منی لانڈرنگ، ان کے تانے بانے انڈیا سے ملتے ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا آزادی بہت بڑی نعمت ہے (فوٹو اے ایف پی)

انہوں نے کہا آزادی بہت بڑی نعمت ہے۔ ’آزادی کی قدر جاننی ہے تو انڈیا کے زیر انتظام کشمیریوں سے پوچھیں۔‘
ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کی ٹیپ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ یہ بالکل بے بنیاد ہے۔ ’احسان اللہ احسان کو ہم نے استعمال کیا، اس کی معلومات بڑی فائدہ مند ثابت ہوئیں۔‘
بابر افتخار نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ احسان اللہ احسان کے فرار کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
ڈی جی نے کہا بارڈ مینیجمنٹ اور آپریشنز کے ذریعے قبائلی علاقوں میں امن قائم ہوا۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’اس نے دہشت گردوں کے بیانیے کو شکست دی۔‘
انہوں نے افغانستان کے حوالے سے کہا کہ وہاں امن ہو گا تو پاکستان میں امن ہو گا۔
انہوں نے بتایا پاک افغان سرحد پر اقدامات جاری ہیں۔ دو ہزار 611 کلومیٹر پر باڑ کا کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ پاک ایران سرحد پر باڑ کا کام جاری ہے۔

شیئر: