Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عوامی مظاہروں کے بعد لبنانی ارکان پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس

امریکہ عوام کی مرضی کی کسی بھی حکومت کی حمایت کرے گا (فوٹو اے ایف پی)
لبنان کی سیکیورٹی فورسز نے جمعرات کو  مشتعل مظاہرین کو بیروت میں کانفرنس سینٹر تک پہنچنے سے روکنے کے لیے بھاری نفری تعینات کردی۔
عرب نیوز کے مطابق  گذشتہ ہفتے بیروت دھماکے کے بعد ممبران پارلیمنٹ نے پہلی بار اجلاس کیا ہے۔
پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز میں دھماکے کے ہلاک شدگان کے غم میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

مشتعل افراد کے گروپ نے لبنانی پرچم کے ساتھ  ڈنڈوں سے حملہ کر دیا (فوٹوعرب نیوز)

مظاہرین کی جانب سے دھماکے کا الزام سیاسی پارٹی پر لگایا جا رہا ہے۔ لبنان کے  وزیراعظم حسن دیاب کی حکومت نے اس ہفتے کے شروع میں استعفیٰ دے دیا تھا۔
بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں یونیسکو پیلس تک جانے والی سڑکیں مظاہرین کو روکنے کے لیے خاردار تاروں سے بند کر دی گئی تھیں۔
یونیسکو پیلس تک پہنچنے کی کوشش کرنے والی 60 سالہ لینا بوبیس کا کہنا ہے کہ ’یہ تمام مجرم ہیں، یہ  وہی ہیں جنہوں نے تباہی پھیلائی اور یہ دھماکے کا سبب ہیں۔‘

​ممبران نے نئی کابینہ کی تشکیل کے بارے میں ابتدائی مشاورت کی ہے (فوٹوسی این بی سی)

لینا نے مزید کہا کہ ’کیا یہ کافی نہیں ہے کہ انہوں نے ہمارے پیسوں، ہماری زندگیوں، ہمارے خوابوں اور ہمارے بچوں کے خوابوں کو چرایا ہے؟ وہ مجرم ہیں اور ہمیں مزید کیا کھونا ہے۔‘
مظاہرے کے دوران یونیسکو پیلس کی طرف جاتی ہوئی کالے شیشوں والی دو گاڑیوں پر مشتعل افراد کے ایک گروپ نے لبنانی پرچم کے ساتھ تھامے ہوئے ڈنڈوں سے حملہ کر دیا۔
ارکان پارلیمنٹ سے ناراض دیگر افراد کا کہنا تھا کہ وہ سیکیورٹی کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یونیسکو  پیلس سے دور رہے ہیں۔

وزیراعظم حسن دیاب نے اس ہفتے کے شروع میں استعفیٰ دے دیا تھا (فوٹو اے ایس ڈاٹ کام)

امریکی سفارتخانے کے سینیئر عہدیدار ڈیوڈ ہیل کے مطابق  بیروت میں بدعنوانی کے خاتمے اور اصلاحات میں شفافیت لانے کی فوری ضرورت پر زور دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ چار اگست کو بیروت کی  بندرگاہ میں  بارودی مواد  ذخیرہ کرنے والے گودام میں ہوئے دھماکے کے باعث 172 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ دھماکے کے نویں دن بعد بھی تقریبا 30 سے 40 افراد لاپتہ ہیں۔
اس سانحہ میں تقریبا چھ ہزار افراد زخمی ہوئے، تین لاکھ کے قریب مکانات یا تو مکمل طور پر تباہ ہو گئے یا رہائش کے قابل نہیں رہے۔ شہر بھر میں تباہی پھیل گئی جو پہلے ہی انتہائی مالی بحران کا شکار تھا۔

 دھماکے کے نویں دن بعد بھی تقریبا 30 سے 40 افراد لاپتہ ہیں۔ (فوٹو اے ایس ڈاٹ کام)

دھماکے کے بعد غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے مابین تصادم کے باعث سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان  پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہ بیری بھی سیاسی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ابتدائی انتخابات اور ممبران اسمبلی کے استعفوں کے بارے میں اس ساری گفتگو کے باوجود پارلیمنٹ موجود ہے۔

دھماکے کے ہلاک شدگان کے غم میں ایک منٹ کی خاموشی کی گئی۔ (فوٹواے ایس ڈاٹ کام)

انسانی ہمدردی کے باعث  امداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن غیر ملکی ممالک نے واضح کردیا ہے کہ وہ  بدانتظامی اور غفلت سے نمٹنے کے لیے دیرینہ مطالبہ کی اصلاحات پرعمل کیے بغیر لبنان کو معاشی ابتری سے نکالنے میں مدد کے لئے فنڈز فراہم نہیں کریں گے۔
صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے 15 بلین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے جسے پورا کرنا لبنان کے بس میں نہیں۔
دریں اثناء آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج  کے لیے لبنانی حکومت کی بات چیت رک گئی ہے۔ پارلیمنٹ کے ممبران نے نئی کابینہ کی تشکیل کے بارے میں ابتدائی مشاورت کی ہے۔

صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے 15 بلین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے (فوٹو اے ایس ڈاٹ کام)

لبنان کی سب سے طاقتور جماعت ایران کی حمایت یافتہ شیعہ تنظیم حزب اللہ سمیت دیگر جماعتوں کی حمایت کے ساتھ جنوری میں اقتدار میں آئی تھی۔ اتحادیوں کے ساتھ مل کر ان کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریتی نشستیں ہیں۔
امریکی سفارت خانہ میں انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور ڈیوڈ ہیل کا کہنا ہے عوام کی مرضی کی عکاسی کرنے والی کسی بھی حکومت کی امریکہ حمایت کرے گا۔
 

شیئر: