Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی یونین کا ویکسین خریدنے کا معاہدہ

یورپی یونین نے کورونا ویکسین بنانے والی چوتھی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا (فوٹو: روئٹرز)
یورپین یونین نے کہا ہے کہ اس نے جرمن فارماسوٹیکل کمپنی ’کیورویک‘ کے ساتھ ممکنہ کورونا ویکسین کی 25 کروڑ خواراکیں حاصل کرنے کی ڈیل کر لی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین نے کورونا ویکسین بنانے والی چوتھی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ اس سے قبل سنوفی جی ایس کے، جونسن اینڈ جونسن اور آسٹرا زینیکا کے ساتھ معاہدے کیے گئے تھے۔
یورپی کمیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کیور ویک کے ساتھ ہونے والے ممکنہ معاہدے سے ’تمام ممبر یورپی ممالک کے لیے کورونا ویکسین خریدنا ممکن ہو سکے گا۔‘

 

کمیشن کا کہنا ہے کہ کیور ویک کے ساتھ ویکسین خریدنے کا حتمی معاہدہ تب ہوگا جب یہ ویکسین محفوظ اور موثر ثابت ہوگی۔
اس سے قبل یورپی یونین نے برطانوی فارماسوٹیکل کمپنی’ آسٹرا زینیکا‘ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت وہ یورپی یونین کو ویکسین کی 30 کروڑ خوراکیں مہیا کرے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانس جرمنی، اٹلی اور نیدرلینڈز نے اس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔
جرمن حکومت کے ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس ویکسین کی تیاری رواں برس کے آخر تک کامیابی سے مکمل ہو سکتی ہے۔
جرمن وزارت صحت نے کہا تھا کہ ’وہ تمام یورپی ممالک جو اس میں حصہ لینا چاہتے ہیں انہیں یہ ویکسین ان کے سائز کے حساب سے تقسیم کی جانی چاہیے۔‘
دوسری جانب روس اگلے ہفتے 40 ہزار افراد پر کورونا ویکسین کے ٹرائلز شروع کرنے جا رہا ہے جس کی نگرانی ایک غیرملکی ریسرچ باڈی کرے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس ویکسین کو بنانے والوں کی طرف سے دی جانے والی یہ پہلی معلومات ہیں جو کچھ سائنس دانوں کی طرف سے ڈیٹا فراہم نہ کیے جانے کے اعتراضات دور کرنا چاہتے ہیں۔

روسی صدر کے مطابق ویکسین وبا کے خلاف ’دیرپا امیونٹی‘ پیدا کرتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ویکسین کا نام ’سپوتنک V ‘ ہے جسے روسی حکام اور سائنس دانوں نے محفوظ اور موثر قرار دیا ہے۔ اس ویکسین کے لیے دو ماہ چھوٹے پیمانے پر ٹرائلز کیے گئے ہیں جس کے نتائج ابھی تک عام نہیں کیے گئے۔
اس ویکسین کی حمایت کرنے والے رشین ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ کے سربراہ کیریل دمیتریو نے کہا ہے کہ ’بہت سے ممالک روسی ویکسین کے حوالے سے غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کا ڈیٹا اس ماہ کے آخر میں ایک ’اکیڈمک جرنل‘ میں شائع کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ روس کو دنیا بھر سے ویکسین کی ایک ارب خوراکوں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور روس شراکت داری کے ساتھ کورونا ویکسین کی سالانہ 50 کروڑ خوراکیں تیار کر سکتا ہے۔

’ڈبلیو ایچ او روس کے ٹرائلز کی تفصیلات کا جائزہ لے رہا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ماسکو کے گمالیا انسٹی ٹیوٹ کے ایک ڈائریکٹر، جنہوں نے یہ ویکسین تیار کی ہے، کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر کیے جانے والے ان ٹرائلز میں 40 ہزار افراد حصہ لیں گے اور یہ ٹرائلز 45 میڈیکل سینٹرز میں کیے جائیں گے۔
کیریل دمیتریو نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کو ڈیٹا مہیا کیا جا رہا ہے اور اس کے علاوہ ان ٹرائلز میں حصہ لینے کے لیے غور کرنے والے ممالک متحدہ عرب امارات، انڈیا، برازیل، سعودی عرب اور فلپائن کو بھی ڈیٹا مہیا کیا جا رہا ہے۔
’سپوتنک V ‘ نامی اس ویکسین کو مقامی ریگولیٹرز سے پہلے ہی منظوری مل چکی ہے۔
گذشتہ ہفتے روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا تھا کہ روس نے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کر لی ہے جو کہ وائرس کے خلاف ’دیرپا امیونٹی‘ پیدا کرتی ہے۔
پوتن نے وزرا کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی کانفرنس میں کہا تھا کہ ’آج صبح دنیا میں پہلی مرتبہ کورونا ویکسین روس میں رجسٹرڈ ہوئی۔‘

حکام کا کہنا ہے کہ روس کورونا ویکسین کی سالانہ 50 کروڑ خوراکیں تیار کر سکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

’ میری ایک بیٹی کو یہ ویکسین دی گئی اور اس طرح وہ اس تجربے میں شریک ہوئی۔‘
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ ہفتے روس نے اپنی تیار کردہ کورونا ویکسین کی پیداوار شروع کردی تھی. روس کا کہنا تھا کہ یہ ویکسین ماسکو گمالیا انسٹی ٹیوٹ نے تیار کی ہے اور یہ دنیا میں وائرس کی پہلی ویکسین ہے جو تیار کی جا رہی ہے اور اس کی پیداوار رواں ماہ کے آخر تک مکمل کر لی جائے گی۔
کچھ سائنس دانوں نے اس حکومتی اقدام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاید ماسکو نے حفاظت پر قومی وقار کو ترجیح دے دی ہے۔
دوسری طرف عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا تھا کہ وہ روس میں تیار کی گئی کورونا کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کا جائزہ لینا چاہتا ہے۔
اقوام متحدہ کے صحت کے عالمی ادارے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ڈبلیو ایچ او روس کے سائنس دانوں اور حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور ٹرائلز کی تفصیلات کا جائزہ لے رہا ہے۔‘

شیئر: