Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشتگردی میں ملوث 3 مجرموں کی سزائے موت پر نظرثانی کا فیصلہ

پراسیکیوشن نے حقوق انسان کی درخواست پر نظر ثانی کے احکامات جاری کیے(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے تین لڑکوں کے خلاف سزائے موت پر نظرثانی کا حکم دے دیا، جرم نابالغی کی عمر میں کیا تھا۔
سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے تین نابالغوں کے خلاف سزائے موت پر نظر ثانی کا حکم دے دیا- علی النمر، داود المرھون اور عبداللہ الزاہر کو دہشتگردی کے ان جرائم پر موت کی سزا سنائی گئی ہے جو انہوں نے 18 برس کی عمر تک پہنچنے سے قبل کیے تھے- 
العربیہ نیٹ کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن کے سربراہ عواد العواد نے توجہ دلائی تھی کہ  علی، داود اور عبداللہ کے خلاف  سزائے موت کے احکام پر نظر ثانی کی جائے- کیونکہ ان تینوں نے مبینہ جرائم سن بلوغت کو پہنچنے سے قبل کیے تھے-   
العواد نے المعجب کے فیصلے پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدالتی نظام کی اصلاح اور سعودی عرب میں انسانی حقوق کے فروغ کی جہت میں اہم قدم ہے-  

سال رواں کم عمر مجرموں کی سزائے موت کے قانون میں ترمیم کی گئی (فوٹو: ٹوئٹر)

العواد نے کہا کہ پبلک پراسیکیوٹر نے سزائے موت کے  فیصلے پر نظرثانی کا حکم جاری کرکے ثابت کر دیا کہ سعودی عرب میں اصلاحات کے دعوے مارکیٹنگ کے لیے نہیں بلکہ حقیقی اصلاحات کے غماز ہیں-  
یاد رہے کہ اپریل 2020 کے دوران اعلیٰ قیادت نے حکم دیا تھا کہ 18 برس سے کم عمر کے لڑکوں اور لڑکیوں کو تعزیر کے طور پر سزائے موت نہ دی جائے-
وزارت داخلہ اور ریاستی سلامتی کی پریذیڈنسی سے کہا گیا تھا کہ وہ ایسے تمام لوگوں کی ایک فہرست مرتب کریں جن کے خلاف تعزیری سزا کے طور پر موت کے  حتمی احکام جاری ہو چکے ہیں، جو جرم کے ارتکاب کے وقت 18 برس کے نہیں تھے-
ہدایت یہ بھی دی گئی تھی کہ ان سب کے خلاف موت کی سزائیں معطل کردی جائیں اور  جن لوگوں کے خلاف موت کی سزا کا فیصلہ ہوچکا ہو وہ فیصلے پر نظرثانی کے لیے درخواست  جمع کرا دیں-

شیئر: