Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرائسٹ چرچ حملہ: ’مجرم کو آسٹریلیا واپس بھیجنا چاہیے‘

النور مسجد میں ہلاک ہونے والوں میں پاکستانی بھی شامل تھے (فوٹو: اے ایف پی)
آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملوں میں ملوث مجرم کی سزا پر نیوزی لینڈ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں کہ آیا برینٹن ٹیرنٹ کو اپنے آبائی ملک میں سزا پوری کرنی چاہیے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آسٹریلوی وزیراعظم نے چینل سیون کو بتایا کہ مجرم کی منتقلی کے لیے نیوزی لینڈ کی جانب سے ان کو باقاعدہ درخواست موصول نہیں ہوئی تاہم جمعرات کو برینٹن ٹیرنٹ کو سزا سنائے جانے کے بعد نیوزی لینڈ کے ڈپٹی پرائم منسٹر نے مجرم کی آسٹریلیا منتقلی سے متعلق تجویز دی تھی۔
سکاٹ موریسن نے کہا کہ اس معاملے سے متعلق ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن مجرم کی منتقلی سے متعلق متاثرہ خاندانوں کی رائے کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
’میں جانتا ہوں کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے شہری اس کردار کو ہمیشہ کے لیے سلاخوں کے پیچھے بند دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ دوبارہ کبھی دن کی روشنی نہ دیکھے۔ میں اس سے متفق ہوں، خواہ وہ نیوزی لینڈ میں ہو یا آسٹریلیا میں وہ اپنی سزا پوری کرے۔‘
گذشتہ برس مارچ میں کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملوں میں ٹیرنٹ نے 51 افراد کو قتل، 40 کو قتل کی کوشش اور دہشت گرد حملے کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

فیصلہ سنانے والے جج نے کہا کہ ٹیرنٹ نیوزی لینڈ میں خوف و ہراس پھیلانے آیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

جمعرات کو نیوزی لینڈ کی عدالت نے مجرم کو پیرول پر رہائی کے بغیر عمر قید کی سزا سنائی۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان قیدیوں کی منتقلی کا معاہدہ نہیں ہے۔
نیوزی لینڈ کے حکومتی تخمینے کے مطابق ٹیرنٹ کی سکیورٹی کے لیے ٹیکس ادا کرنے والوں کے پانچ ہزار مقامی ڈالرز ایک دن میں خرچ ہوں گے۔
رواں ہفتے سماعت کے دوران مجرم برینٹن ٹیرنٹ کی قومیت کا مسئلہ بھی باربار اٹھایا گیا۔

کئی متاثرہ خاندان جمعرات کو سزا سنانے کے وقت موجود تھے (فوٹو: اے ایف پی)

ہائی کورٹ کے جج کیمرون مینڈر نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ٹیرنٹ نیوزی لینڈ میں حملوں کی غرض سے آیا تاکہ خوف و ہراس پھیلائے۔
کرائسٹ چرچ حملوں میں اپنے بیٹے کو کھونے والے جان ملن نے عدالت سے درخواست کی کہ 'ٹیرنٹ کو آسٹریلیا واپس بھیجنا چاہیے جہاں سے وہ آیا تھا۔‘

شیئر: