Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں ایک اور سیاہ فام قتل، کشیدگی میں اضافہ

وسکونسن کے گورنر کا کہنا ہے صدر ٹرمپ تشدد کو ہوا دے رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں پولیس نے ایک اور سیاہ فام شخص کو قتل کر دیا جس کے بعد ملک میں نسل پرستی اور پولیس کی زیادتیوں کے خلاف جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کے پاس ہینڈ گن تھی تاہم انہوں نے جھڑپ کے دوران بندوق پھینک دی تھی۔
مقامی میڈیا میں مقتول کی شناخت 29 سالہ ڈی جون کیزی کے نام سے ہوئی۔ پیر کو اس واقعے کے وقت مقتول سائیکل چلا رہا تھا جب لاس اینجلس کاؤنٹی کے پولیس اہلکاروں نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔

 

تاہم پولیس کے مطابق وہ پیدل بھاگ کھڑا ہوئے اور جب اہلکاروں نے انہیں پکڑنے کوشش کی تو انہوں نے ایک اہلکار کو گھونسہ مارا اور کپڑے کی کوئی چیز گرا دی۔
لاس اینجلس کاؤنٹی پولیس کے لیفٹیننٹ برینڈ ڈین نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اہلکاروں نے نوٹس کیا کہ مقتول نے جو چیز گرائی اس کے اندر نیم خودکار ہتھیار تھا۔
ان کے مطابق یہ واضح نہیں کہ جب مقتول کو گولی ماری گئی تو وہ اس وقت بندوق نکالنے کی کوشش کر رہے تھے یا نہیں۔ ’ اس واقعے میں ملوث اہلکاروں سے ابھی تک تفتیش نہیں کی گئی۔‘
اس پر ایک رپورٹر نے سوال کیا کہ ’اس کا مطلب ہے ان کے پاس بندوق نہیں تھی اور وہ بندوق پھینک چکے تھے۔ اور جب ان کو گولی ماری گئی تو وہ غیر مسلح تھے۔‘
جواب میں ڈین نے کہا کہ ‘میں یہ نہیں جانتا۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کے پاس ہینڈ گن تھی تاہم انہوں نے جھڑپ کے دوران بندوق پھینک دی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

پولیس کی فائرنگ سے ڈی جون موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔
مقامی میڈیا کے مطبق واقعے کے فوراً بعد سو کے قریب لوگ وہاں جمع ہوگئے، انہوں نے احتجاج کیا اور انصاف کا مطالبہ کرنے لگے۔
ایک خاتون نے روتے ہوئے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ’اگر آپ ہمیں قتل کرنے لگے ہیں تو پھر جیلوں کے نظام کی کوئی ضرورت نہیں۔‘
’آپ سب یہاں کیوں ہیں اور کس کی حفاظت کر رہے ہیں؟‘
تازہ ترین قتل کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب صدر ٹرمپ ریاست وسکانسن کے شہر کنوشا کا دورہ کرنے والے ہیں جہاں حال ہی میں پولیس نے ایک سفید فام شخص کو کئی گولیاں مار کر شدید زخمی کیا تھا جس کے بعد نسلی امتیاز، نسل پرستی اور پولیس کی زیادتیوں کے خلاف امریکہ میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔

وسکونسن کے گورنر ٹونی ایورس کا کہنا ہے وہ صدر ٹرمپ کی  کنوشا آمد کے خلاف ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

سفید فام پولیس اہلکاروں کی جانب سے سیاہ فام افراد کو گولی مارنے اور قتل کے واقعات کی وجہ سے امریکہ میں جارج فلوئیڈ کے قتل کے تین ماہ بعد نسلی امتیاز اور پولیس زیادتیوں کے خلاف احتجاج اور کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے۔
کنوشا میں ہونے والے مظاہروں کے بعد سفید فارم مسلح افراد کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ کے واقعات ہوئے جن میں دو مظاہرین ہلاک ہوگئے تھے۔ ان واقعات پر صدر ٹرمپ کے ایک17  سالہ سفید فام حمایتی کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
وسکونسن کے گورنر ٹونی ایورس کا کہنا ہے وہ صدر ٹرمپ کی  کنوشا آمد کے خلاف ہیں۔ گورنر کا کہنا ہے کہ صدر تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔

شیئر: