Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے

صدر ڈونلڈ ٹرمپ منگل کو کنوشا شہر کا دورہ کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں نسلی امتیاز اور نسل پرستی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور سنیچر کوامریکی ریاست وسکونسن کے شہر کنوشا شہر میں لوگ ایک  مارچ میں شریک ہوئے۔
رواں برس مئی میں سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی موت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد گذشتہ ہفتے نسل پرستی کے خلاف احتجاج میں دوبارہ تیزی اس وقت آئی جب پولیس نے کنوشا شہر میں ایک جھڑپ کے دوران ایک سیاہ فام شخص جیکب بلیک کو پیچھے سے کئی گولیاں ماری۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کنوشا شہر میں ہونے والے مارچ میں شریک لوگ ’بلیک لائیوز میٹر‘ اور ’نو جسٹس نو پیس‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔  دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اگلے ہفتے کنوشا شہر کے دورے کا اعلان کیا ہے۔

 

احتجاجی مارچ سے جیکب بلیک کے والد جیکب بلیک سینئر نے بھی خطاب کیا اور شرکا پر زور دیا کہ وہ مظاہروں کے دوران تشدد اور لوٹ مار سے اختراز کریں۔  ’اس شہر کے اچھے لوگ سمجھتے ہیں اگر ہم نے توڑ پھوڑ کی تو ہمیں کچھ نہیں ملے گا ۔‘
بلیک کو ان کے تین بچوں کے سامنے گولی مارنے کے واقعے نے ایک لاکھ آبادی والے شہر کو نسل پرستی اور پولیس کی زیادتیوں کے خلاف مظاہروں کے مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔
 ٹرمپ جنہوں نے مظاہرین کے خلاف سخت موقف اپنایا تھا منگل کو کنوشا کا دورہ کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کے مطابق صدر دورے کے دوران قانو نافذ کرنے والے اہلکاروں سے ملاقات کریں گے اور مظاہروں کے دوران ہونے والے نقصان کا جائزہ لیں گے۔
’بلیک لائیوز میٹر‘ کے کنوشا چیپٹر کے بانی کلائیڈ میکلی مور کا کہنا ہے کہ ‘میں ٹرمپ کو بتانا چاہوں گا کہ بلیک لائیوز میٹر کے ممبران عنڈے اور لٹیرے نہیں ہیں۔‘
‘وہ (صدر) ہم پر الزام لگا رہے ہیں حالانکہ ایسا ہے نہیں۔‘
جیکب بلیک اگرچہ اس واقعے میں بچ گئے تاہم وہ شدید زخمی اور معذور ہوگئے ہیں۔ بلیک اگلے ہفتے ہسپتال کے کمرے سے عدالت میں اپنے خلاف ایک کیس کی کاروائی میں حصہ لیں گے جو کہ فائرنگ کے واقعے سے پہلے کا ہے۔
بلیک کو گولی مارنے کے واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کنوشا میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جس کے دوران مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پٹاخے پھینکے تھے اور سنگ باری کی تھی۔

جیکب بلیک اگرچہ اس واقعے میں بچ گئے تاہم وہ شدید زخمی اور معذور ہوگئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

منگل کی رات کو ایک سیاہ فام نوجوان نے خود کار اسلحے سے تین مظاہرین کو گولی چلائی تھی جن میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خیال رہے جمعے کو امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں لاکھوں لوگوں نے نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ اس مظاہرے کا عنوان جارج فلوئیڈ کے واقع کی مناسبت سے ’اپنا گھٹنا ہماری گردن سے ہٹانا‘ رکھا گیا تھا۔
فلوئیڈ کو مئی میں ایک سفید فارم پولیس آفیسر نے نیچے گرا کر گردن گھٹنے سے دبوچ کر ہلاک کیا تھا جس کے بعد امریکہ سمیت پوری دنیا میں نسلی امتیاز اور نسل پرستی کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔

شیئر: