Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنتھیا رچی کو پاکستان چھوڑنے کا حکم

پاکستان کی وزارت داخلہ نے امریکی شہری اور بلاگر سنتھیا رچی کی ویزے کی مدت میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 15 دنوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیے دیا ہے۔
ترجمان وزارت داخلہ نے تصدیق کرتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا کہ امریکی شہری اور بلاگر سنتھیا رچی کی ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد کر دیا گیا ہے۔
امریکی بلاگر سنتھیا رچی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’ دس سال سے زائد عرصہ پاکستان میں قیام کے دوران پہلی بار وزارت داخلہ نے ویزے کی توسیع کی درخواست بغیر کوئی وجہ بتائے رد کردی ہے۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس پر اپیل کا حق محفوظ رکھتی ہیں اور وہ اعلی فورم سے اس معاملے پر رجوع کریں گی۔

سنتھا رچی کون ہیں؟ 

امریکی بلاگر سنتھا رچی اس وقت پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس وقت نمایاں ہوئیں جب رواں سال کے شروع میں ان کی جانب سے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں رحمان ملک، مخدوم شہاب الدین اور یوسف رضا گیلانی پر جنسی نوعیت کے سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔ 

سنتھیا رچی کے بقول وہ لکھاری، میڈیا ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ہیں اور پاکستان کے حوالے سے ایک ڈاکومنٹری بھی بنا رہی ہیں جس کے لیے اپنے ٹوئٹر پروفائل پر انہوں نے پے پال اکاؤنٹ کا ایڈریس بھی دیا ہوا ہے۔
سنتھیا نے گذشتہ دس سالوں کے دوران پاکستان میں قیام کے دوران تقریباً تمام سیاسی رہنماؤں کے علاوہ متعدد اعلیٰ سول اور عسکری افسران کے ساتھ بھی اپنی تصاویر ٹویٹ کیں۔ وہ پاکستان کے قبائلی علاقات، کشمیر کے علاوہ  مختلف سیاحتی مقامات پر حکام کے ساتھ اپنی تصاویر اور ویڈیوز بھی شئیر کرتی رہتی ہیں۔ کبھی وہ موٹر وے پولیس کے حکام کے ساتھ نظر آتی ہیں تو کبھی خواتین پائلٹس اور کمانڈوز کے ساتھ محو گفتگو نظر آتی ہیں۔
ان کی تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ انکی حکومتی حلقوں میں خاصی رسائی ہے۔ وہ پاکستان کے حوالے سے ٹوئٹر پر اکثر تعریفی کلمات ادا کرتی نظر آتی ہیں اور مخالفین کو جارحانہ انداز میں جواب بھی دیتی ہیں۔

سنتھیا پاکستان کب اور کیسے آئیں؟ 

سنتھیا پاکستان میں پہلی بار 2009 میں نمودار ہوئیں۔ ایف آئی اے کے ریکارڈ کے مطابق وہ نومبر 2009 میں پہلی بار تین دن کے ویزٹ ویزے پر پاکستان آئیں تھیں۔ 

 ایف آئی اے کے ریکارڈ کے مطابق سنتھیا نومبر 2009 میں پہلی بار تین دن کے ویزٹ ویزے پر پاکستان آئیں تھیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

انہوں نے 16 نومبر 2009 کو ٹوئٹر پر اپنے دورہ پاکستان کے حوالے سے لکھا کہ انہوں نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ ’اگر آپ بین الاقوامی سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں تو میں آپ سے کہوں گی کہ اس پارٹی کے بارے میں پڑھیں۔
اس کے بعد 4 اکتوبر 2010 کو انہوں نے دوبارہ ٹویٹ کی کہ وہ پاکستان جا رہی ہیں تاکہ وہ جنوبی علاقوں میں ایک غیر سرکاری پاکستانی فلاحی تنظیم کے تحت کام کر سکیں اور کمبل تقسیم کر سکیں۔
اس کے صرف دو ماہ بعد 22 دسمبر 2010 کو انہوں نے پھر ٹویٹ کی کہ وہ چار ماہ کے دورے پر پاکستان جا رہی ہیں جہاں وہ ایک اور این جی او ہیومینیٹی ہوپ کے ساتھ کام کریں گی۔ 
مارچ 2011 میں ڈان اخبار کے ایک آرٹیکل میں میں بتایا گیا کہ سنتھیا رچی نے لاہور میں 400 کے قریب ڈاکٹروں کے سیمپوزیم سے بطور ہیومینیٹی ہوپ کے کنٹری ڈائرکٹر خطاب کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ ریسرچ کی طرف توجہ دیں۔
مئی 2011 میں ایک امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو اسامہ بن لادن کے امریکی آپریشن کے حوالے سے انٹرویو میں سنتھیا نے بتایا کہ وہ پاکستان میں وزارت صحت کی لیکچرر تعینات ہیں جہاں وہ حکومتی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو کمیونیکیشن بہتر کرنے کے حوالے سے رہنمائی کرتی ہیں۔۔
 اکتوبر 2011 کو اپنی ٹویٹ میں انہوں نے بتایا کہ وہ نوشہرہ میں زلزلہ متاثرین کی مدد کر رہی ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق سنتھیا گزشتہ دس سالوں میں پاکستان کے پچاس کے قریب دورے کر چکی ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

فروری 2012 میں انہوں نے بتایا کہ وہ پشاور میں موجود ہیں۔
اسی سال انہوں نے امریکہ میں پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم اپنا کے کنونشن میں ایک انٹرویو کے دروان کہا کہ وہ پاکستان میں صحت اور ترقیاتی شعبے میں کام کر رہی ہیں اور ایک ڈاکومینٹری بھی بنا رہی ہیں جس میں وہ پاکستان کے حوالے سے اچھی خبروں کو نمایاں کریں گی۔
اپریل 2015 میں سینتھیا نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی تصاویر ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ یہاں ڈاکومینٹری فلم بنا رہی ہیں
سن 2017 میں انہوں نے مختصر تشہیری فلم ریلیز کی اور اسی سال اسے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں پیش کی اور حاضرین سے خطاب بھی کیا۔
ایف آئی اے کے مطابق سنتھیا گزشتہ دس سالوں میں پاکستان کے پچاس کے قریب دورے کر چکی ہیں۔

شیئر: