Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عاصم باجوہ کا استعفٰی مسترد کر دیا گیا

عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم سے ملاقات میں استعفیٰ پیش کیا تھا (فوٹو: پی ایم آفس)
وزیر اعظم عمران خان نے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ مسترد کر دیا ہے۔
ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق معاون لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ نے آج جمعے کو وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا جو وزیر اعظم نے قبول نہیں کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے جو ثبوت اور وضاحت پیش کی گئی ہے وہ اس سے مطمئن ہیں لہٰذا وزیر اعظم نے انہیں بطور معاون خصوصی کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے جمعرات کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے یہ اعلان پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز 'اے آر وائی' اور 'جیو نیوز' کو دیے گئے انٹرویوز میں کیا تھا، تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ وہ بطور چیئرمین سی پیک اتھارٹی اپنا کام جاری رکھیں گے۔ 
اس سے قبل لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے اپنے اور اپنے خاندان کے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی اور  وضاحت جاری کی تھی۔ 
نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ'انہوں نے اپنے خاندان کے ساتھ مشورے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے اور اپنی پوری توجہ سی پیک اتھارٹی پر دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'وہ وزیر اعظم عمران خان کو اپنا استعفیٰ پیش کریں گے اور ان سے درخواست کریں گے کہ ان کو صرف سی پیک اتھارٹی میں ہی کام کرنے دیں کیونکہ اس وقت سی پیک اتھارٹی پر بہت زیادہ توجہ چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’وزارت اطلاعات میں اور بھی قابل لوگ ہیں وہ کام میں ان کے لیے چھوڑوں گا اور میں اپنی توجہ سی پیک پر مرکوز کروں گا۔‘
قبل ازیں عاصم سلیم باجوہ نے چند دن پہلے ایک ویب سائٹ پر چھپنے والی خبر کے حوالے سے چار صفحات پر مشتمل تردیدی بیان جاری کیا تھا۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’وہ صحافی احمد نورانی کی خبر کی تردید کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے عزت اور وقار کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی ہے اور کرتے رہیں گے۔‘
27 اگست کو صحافی احمد نورانی کی جانب سے فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ شائع کی گئی جس میں عاصم سلیم باجوہ کے خاندانی کاروباری معاملات پر بات کی گئی تھی۔
معاون خصوصی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’الحمد للہ میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش بے نقاب ہو گئی ہے۔‘

عاصم سلیم باجوہ نے اپریل میں معاون خصوصی اطلاعات کا عہدہ سنبھالا تھا (فوٹو: پی ایم آفس)

ان کے مطابق ’جھوٹی خبر میں بطور معاون خصوصی ظاہر اثاثوں کو غلط قرار دیا گیا۔ 22 جون 2020 کو اثاثے ظاہر کیے گئے اس وقت اہلیہ کسی کاروبار میں حصہ دار نہیں تھیں۔ اہلیہ یکم جون 2020 تک انویسٹمنٹ سے دستبردار ہو چکی تھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس امر کی تصدیق امریکی میں موجود آفیشل ریکارڈ سے کی جاسکتی ہے۔ ’18  سالہ شراکت داری میں اہلیہ کا حصہ 19 ہزار 492 ڈالر تھا۔ اہلیہ نے سرمایہ کاری میری 18 سال کی جمع پونجی سے کی، اور اس دوران ایک بار بھی سٹیٹ بینک کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ان کے دو بھائیوں کی کمپنی سلک لائن انٹرپرائزز کو سی پیک کا کوئی ٹھیکہ نہیں دیا گیا۔ ’کمپنی رحیم یار خان میں صنعتوں کو افرادی قوت فراہم کرتی ہے۔ میرے بیٹوں پر امریکہ میں گھر خریدنے کا الزام لگایا گیا جب کہ انہوں نے گھر بینک قرض کے ذریعے لیا۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں