Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ینبع ساحل پر ریت کے مجسمے، سعودی فنکاروں کا کمال

مجسمیں بنانے کا خیال دستایزی فلم دیکھ کر آیا (فوٹو، سبق نیوز )
ینبع ساحل پر دو سعودی فنکاروں نے ریت اور گارے سے فن پارے بنا کرساحل کی خوبصورتی میں اضافہ کردیا۔ تفریح کے لیے آنے والے مجسموں  کے ساتھ کھڑے ہو کر یادگاری تصاویر بنارہے ہیں۔
ویب نیوز ’سبق‘ سے گفتگو کرتے ہوئے فنکار عبداللہ الحربی کا کہنا تھا کہ ’ ہماری اس کاوش کا مقصد دنیا کو یہ بتانا ہے کہ سعودی نوجوانوں میں قابلیت وصلاحیت کی کمی نہیں ضرورت انہیں سراہنے اور نکھارنے کی ہے‘۔
فنکار الحربی نے مزید کہا ینبع کے ساحل پر کی جانے والی مجسمے بناتے وقت یہی دشواری تھی کہ تفریح کےلیے آنے والے بے خیالی میں اسے خراب نہ کردیں جس سے ہماری محنت برباد ہوجائے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ ریت پر بنے مجسمیں دیکھ کر اصل کا گمان ہوتا ہے۔

ساحل پر ریت اور گارے سے مجسمیں بنانے کے خیال پر گفتگو کرتے ہوئے الحربی کا کہنا تھا کہ ’ ایک دستاویزی فلم دیکھی تھی جس میں ساحل پر کچھووں کو دکھایا گیا تھا کہ وہ کس طرح اپنے انڈوں کو مٹی میں چھپاتے ہیں‘۔
فلم دیکھ کر خیال آیا کہ کیوں نہ اس منظر کو ریت کے ذریعے ساحل پر منتقل کیاجائے ۔ اس سوچ کو عملی جامہ پہنانے کےلیے اپنے دوست بندر البیشی سے بات کی جس نے میرے خیال کو سراہتے ہوئے رضامندی ظاہر کی اس طرح ہم دونوں نے ملکر ساحل پر مجسم عکاسی کا آغاز کیا ۔

 ریتیلے مجسمیں بنانے سے قبل اطراف پر حفاظتی باڑلگائی گئی (فوٹو، سبق)

الحربی کا کہنا تھا کہ ریتیلے مجسمے بنانے میں کچھ خاص دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا بس جو پریشانی تھی وہ یہی کہ  ساحل پر تفریح کےلیے آنے والے بے خیالی میں ہماری محنت کو خراب نہ کردیں اسی لیے ہم نے ایسے مقام کا انتخاب کیا جو عام گزرگاہ سے دور تھا علاوہ ازیں کام کے دوران ہم نے اطراف میں رکاوٹ بھی لگا دی تھی تاکہ ہماری محنت محفوظ رہے۔
 واضح رہے فنکار’الحربی‘ اور’ بندر‘ نے ینبع ساحل پر ریت اور گارے سے شارک مچھلی اور کچووں کے ایسے خوبصورت مجسم ماڈل بنائے کہ انہیں دور سے دیکھنے پر یہی گمان ہوتا ہے کہ اصلی کچھوے اور شارک مچھلیاں ساحل کی ریت ہیں۔
تفریح کےلیے آنے والوں کا کہناہے کہ مجسمیں دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے ، فنکاروں نے اپنے فن کو ریت پر اس طرح بکھیرا کہ اسے دیکھ کر اصل کا گمان ہوتا ہے۔

شیئر: