Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پولیس نے آٹزم کے شکار بچے کو گولی مار دی

والدہ نے حکام سے مطالبہ بھی کیا کہ گولی چلانے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ فایل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ میں پولیس نے ذہنی طور پر معذور بچے کی مدد کے بجائے اسے گولی مار کر زخمی کردیا۔
یہ افسوس ناک واقعہ امریکی ریاست یوتھا کے سالٹ لیک شہر میں اس وقت پیش آیا جب تیرہ سالہ لنڈن کیمرون کی والدہ گولڈا بارٹن نے بیٹے کی ذہنی حالت بگڑنے پر پولیس سے مدد مانگی۔
گولڈا بارٹن نے کے یو ٹی وی کو بتایا کہ ان کے بچے کی عمر 13 سال ہے اور وہ آٹزم کا شکار ہے، ساتھ ہی اسے ذہنی مسائل کا بھی سامنا ہے جس کے باعث وہ غیر معمولی حرکت کرتا ہے جن کو سنبھالنا کبھی کبھی مشکل ہوجاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعے کو وہ ایک طویل عرصے کے بعد دفتر روانہ ہوئی تھیں تاہم ان کی غیر موجودگی میں بیٹے کی طبیعت خراب ہوئی جس پر انہوں نے ایمرجنسی سروس 911 کو فون کیا تاکہ وہ اس کی مدد کریں اور اسے ہسپتال لے جائیں۔
والدہ کا کہنا تھا کہ کال کے بعد پولیس ان کے گھر آئی اور انہوں نے پولیس کو آگاہ کیا ان کا بیٹا ذہنی مرض میں مبتلا ہے، وہ صرف چیخ و پکار کر کے خود کو ہلکان کرتا ہے لیکن اس سے کسی کو خطرہ نہیں اور نہ ہی اس کے پاس کوئی ہتھیار ہے جس سے وہ کسی کو بھی نقصان پہنچا سکے، اسے صرف ہسپتال لے جانے کی ضرورت ہے۔
بعدازاں پولیس گھر میں داخل ہوئی اور لنڈن  کے کمرے میں گئی اس دوران پولیس نے والدہ کو اندر داخل ہونے سے منع کردیا تھا۔
والدہ نے بتایا کہ پولیس کے اندر داخل ہونے کے بمشکل پانچ منٹ بعد ہی انہوں نے سنا کہ ان کے بیٹے کو پولیس نیچے جھکنے کا حکم دیا  اور کچھ ہی دیر بعد گولی چلنے کی بھی آواز آئی۔

والدہ کا کہنا تھا کہ اب تک ان کی سمجھ سے باہر ہے کہ آخر لنڈن کو شوٹ کیوں کیا گیا۔ فوٹو: گو فنڈ می

ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو ہتھکڑی پہنا کر گولی ماری گئی وہ اب تک یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر ان کو شوٹ کیوں کیا گیا۔
 لنڈن کی والدہ نے سوال کیا کہ کیا پولیس ایک ذہنی طور پر مریض بچے کو سنبھال نہیں سکتی تھی کیا اس پر گولی چلا کر اس کو زخمی کرنا ہی اس مسئلے کا حل تھا؟
اس کے ساتھ ہی والدہ نے حکام سے مطالبہ بھی کیا کہ گولی چلانے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار کا ماننا تھا کہ لڑکے کے پاس کوئی ہتھیار بھی ہوسکتا تھا کیوں کہ وہ ذہنی مرض کا شکار تھا اور دھمکیاں بھی دے رہا تھا کہ اس کے پاس ہتھیار ہے جس سے وہ انہیں نقصان پہنچا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں اس سے قبل بھی ایسے کئی واقعات سامنے رونما ہوچکے ہیں جس میں پولیس اہلکاروں نے ذہنی مریضوں کی کیفیت کو سمجھنے اور ان کی مدد کے بجائے انہیں گولی کا نشانہ بنا کر زخمی کیا۔

شیئر: