Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹرولنگ ذہنی صحت کو متاثر کر رہی ہے‘

مشترکہ دستاویز پر سو سے زائد خواتین صحافیوں کے دستخط موجود ہیں (فوٹو:اردو نیوز)
سوشل میڈیا پر ہراساں کیے جانے کا معاملہ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں لے جانے کے بعد اب خواتین صحافیوں کی جانب سے مشترکہ دستاویز جاری کی گئی ہے جس پر سو سے زائد خواتین صحافیوں کے دستخط موجود ہیں۔ 
خواتین صحافیوں نے سیاسی بنیادوں پر پارٹیوں، حکومتی حمایتیوں اور سوشل میڈیا ونگ سے وابستہ افراد کی جانب سے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر چلائے جانے والی مہم پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
پیر کو خواتین صحافیوں کی جانب سے جاری مشترکہ دستخطی دستاویز کے متن کے مطابق ’مذموم اور گھناؤنے حملے ہمارے کام، ذہنی صحت اور سلامتی کو متاثر کر رہے ہیں۔ یہ حملے خواتین پر محض گالم گلوچ، بدنام کرنے اور جبر تک محدود نہیں جبکہ حکومتی ادارے اس کا کوئی نوٹس نہیں لے رہے۔'
دستاویز کے مطابق خواتین صحافیوں کو ایسے معاملات پر رپورٹنگ خصوصی طور پر جو کسی سیاسی جماعت کے لیے تنقید کا باعث بنی ہو، سے باز رکھنے کے لیے انتہائی مذموم اور بے ہودہ انداز میں ٹرولنگ کی جاتی ہے۔
خواتین صحافیوں کی اس دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سرکاری حکام اور سیاست دانوں  کی جانب سے صحافیوں پر بے بنیاد الزامات عائد کیے جاتے ہیں، جن میں جھوٹی خبروں کا پھیلانا، سیاسی ایجنڈے کی تکمیل یا کسی سیاسی جماعت سے پیسے لینے جیسے الزامات لگائے جاتے ہیں، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک مذموم مہم شروع ہو جاتی ہے اور یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لیتا۔

خواتین صحافیوں نے انسانی حقوق سے متعلق سینیٹ اور قومی اسمبلی کی کمیٹیوں سے صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا (فوٹو:اردو نیوز)

خواتین صحافیوں کا کہنا ہے کہ ایسی ٹرولنگ میں ان کی تصویروں اور ویڈیوز کو بھی شامل کیا جاتا ہے اور ٹائم لائنز کو غیر شائستہ مواد سے بھرنے کے ساتھ ساتھ جنسی و جسمانی تشدد کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں۔
خواتین صحافیوں نے انسانی حقوق سے متعلق سینیٹ اور قومی اسمبلی کی کمیٹیوں سے صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ انہیں محفوظ ماحول فراہم کیا جائے تاکہ وہ اپنا کام بطریق احسن انجام دے سکیں۔
مشترکہ دستاویز پر ماریہ میمن، نسمیم زہرہ، قطرینہ حسین، تنزیلہ مظہر، عاصمہ شیرازی، مہر بخاری، فریحہ ادریس، غریدہ فاروقی، ثنا بُچہ اور مدیحہ نقوی سمیت سو سے زائد خواتین صحافیوں کے دستخط ہیں۔
حامد میر، محمد مالک، ضرار کھوڑو، نصراللہ ملک سمیت انیس صحافیوں نے خواتین صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس، پاکستان یونین آف جرنلٹس، ویمن اینڈ میڈیا الائنس اور دی کولیشن فار ویمن ان جرنلزم کی طرف سے بھی خواتین صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا ہے۔

شیئر: